
اسرائیلی حکومت نے غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کے تبادلے کے معاہدے کی منظوری دیدی۔
غزہ امن منصوبے کی منظوری سے متعلق اسرائیلی حکومت کی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں اسرائیلی وزیراعظم اور وزرا کے علاوہ امریکی نمائندہ خصوصی برائے مشرق وسطیٰ اسٹیو وٹکوف اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد جیرڈ کُشنر نے بھی شرکت کی۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق حکومت نے تمام یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کی منظوری دے دی ہے۔
منصوبے کی منظوری کے ساتھ ہی جنگ بندی اب مؤثر ہو گئی ہے۔ کابینہ کے بیشتر وزرا نے معاہدے کے حق میں ووٹ دیا۔
معاہدے کے تحت تقریباً 2 ہزار فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور اسرائیلی فوج کے جزوی انخلا کے بدلے مغویوں کو آزاد کیا جائے گا۔
رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج اب غزہ کی پٹی کے اندر نئی پوزیشنز پر منتقل ہوگی تاہم علاقے کے تقریباً 53 فیصد حصے پر کنٹرول برقرار رکھے گی جس کے بعد 72 گھنٹوں کا وقت دیا جائے گا، اس دوران حماس تمام مغویوں کو رہا کرے گی۔
یہ اقدام امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کے پہلے مرحلے کا حصہ ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کابینہ اجلاس سے خطاب میں کہا کہ ہم نے گزشتہ 2 سال اپنی جنگی مقاصد کے حصول کے لیے لڑائی جاری رکھی اور ان مقاصد میں سب سے مرکزی مقصد مغویوں کی واپسی تھی، جسے ہم اب حاصل کرنے والے ہیں۔
نیتن یاہو نے کہا کہ یہ کامیابی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی ٹیم کی غیر معمولی مدد کے بغیر ممکن نہیں تھی۔
ادھر امریکی حکام نے بتایا کہ غزہ میں مشترکہ ٹاسک فورس کے تحت 200 اہلکار تعینات ہوں گے، غزہ کی مشترکہ فورس میں مصر اور قطر کے فوجی شامل ہوں گے جبکہ غزہ میں کوئی امریکی فوجی نہیں جائے گا۔
فلسطینی صدر محمود عباس نے اسرائیلی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا کہ جنگ بندی کے بعد امن، سلامتی اور استحکام برقرار رہنےکی امید ہے، آج کا دن تاریخی ہے، غزہ، مغربی کنارے میں خونریزی ختم ہو گئی۔
Leave a Reply