
غزہ میں جنگ بندی کے لیے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس اور اسرائیل کے درمیان معاہدہ طے پاگیا ہے جس کا نفاذ اسرائیلی حکومت سے منظوری کے بعد ہوگا۔
غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے حماس کے رہنما اسامہ حمدان نے عرب میڈیا کو بتایا کہ قیدیوں کا تبادلہ اس وقت تک نہیں ہو گا جب تک جنگ کے خاتمے کا اعلان نہ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ثالثوں نےضمانت دی ہے کہ اسرائیل معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کرے گا، ثالثوں نے جنگ بندی کا باقاعدہ اعلان امریکا پر چھوڑ دیا ہے۔
اسامہ حمدان نے کہا کہ معاہدے کے مطابق اسرائیلی جیلوں سے عمر قید پانے والے 250 قیدی رہا ہوں گے ساتھ ہی غزہ کے 1700 فلسطینی قیدیوں کوبھی رہا کیا جائےگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی فوج کو غزہ شہر، شمالی غزہ ، رفح اور خان یونس سے انخلا کرنا ہے۔
اسامہ حمدان نے کہا کہ معاہدے کا پہلا مرحلہ فلسطینی عوام کا سب سے اہم مطالبہ ہے کہ جارحیت ختم کی جائے، معاہدے کا بنیادی نکتہ غزہ کی پٹی پر جنگ کو روکنا ہے، اسرائیلی حکومت کی منظوری کے بعد جنگ بندی نافذ ہو جائے گی۔
اسامہ حمدان نے کہا کہ اس معاہدے میں غزہ کی پٹی میں امداد کے داخلے کے لیے 5 کراسنگ کھولنا شامل ہے، ہم نےغزہ کی فضائی حدود میں ڈرون کارروائیوں کو روکنے کا مطالبہ کیا ہے، امداد کی تقسیم کی نگرانی بین الاقوامی ایجنسیاں کریں گی۔
حماس رہنما نے کہا کہ غزہ کی انتظامیہ اسرائیلی مداخلت کے بغیر فلسطینی قومی شخصیات پر مشتمل ہونی چاہیے، فلسطینی جماعتوں نےغزہ کا انتظام سنبھالنے کے لیے 40 نام تجویزکیے ہیں، ہم اپنے معاملات میں اسرائیل کی مداخلت کو قبول نہیں کریں گے۔
Leave a Reply