
وفاقی حکومت نے گندم پالیسی 2025-26 کی منظوری دے دی۔
ا علامیے کے مطابق نئی گندم پالیسی کے تحت کسانوں کو مناسب قیمت دی جائے گی، حکومت مستحکم ذخائر اور کسانوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے اسٹریٹجک اسٹاک خریدے گی۔
اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں تقریباً 6.2 ملین ٹن کے اسٹریٹجک ذخائر حاصل کریں گی، خریداری 3500 روپے فی من، گندم کی بین الاقوامی درآمدی قیمت کے مطابق کی جائے گی، یہ اقدام مارکیٹ کی مسابقت کو برقرار رکھتے ہوئے کسانوں کو منصفانہ قیمت و منافع کو یقینی بنائے گا، گندم کی دستیابی یقینی بنانے کیلئے بین الصوبائی نقل و حرکت پر پابندی نہیں ہوگی۔
بریفنگ کے مطابق وفاقی وزیر گندم کی نگرانی کی ایک قومی کمیٹی کی صدارت کریں گے، کمیٹی میں تمام صوبوں کے نمائندے شامل ہوں گے، کمیٹی پالیسی اقدامات پر عمل درآمد اور ہم آہنگی کی نگرانی کرے گی اور کمیٹی ہفتہ وار اجلاس کرے گی اور براہ راست وزیراعظم کو رپورٹ کرے گی۔
بریفنگ میں کہا گیا ہے کہ کسانوں کو گندم کی مناسب قیمت دی جائے گی، حکومت مستحکم ذخائر اور کسانوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے کافی اسٹاک خریدے گی۔
اس حوالے سے وزیراعظم کا کہناتھاکہ پاکستان ایک زرعی معیشت اور گندم کی فصل کلیدی اہمیت کی حامل ہے، گندم پاکستان کے لوگوں کی بنیادی خوراک ہے اور ملک کے کسانوں کے لیے آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کسانوں کو درپیش مشکلات سے بخوبی آگاہ ہے، کسانوں کی فلاح و بہتری کیلئے ہر ممکن کوششیں کی جا رہی ہیں، کسان پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھاکہ گندم پالیسی کیلئے تمام صوبائی حکومتوں، اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی، کسان تنظیموں، صنعتکاروں اور کاشتکار برادری کے ساتھ بھی تفصیلی مشاورت کی گئی اور مشاورت کی بنیاد پرحکومت قومی گندم پالیسی 2025-26 کا اعلان کر رہی ہے۔
پالیسی کا مقصد عوامی مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے کسانوں کے منافع کو یقینی بنانا ہے، اتفاق رائے پرمبنی پالیسی تیار کرنے میں صوبائی حکومتوں کے تعاون کو سراہتے ہیں، یہ پالیسی زرعی ترقی کو فروغ دے گی، کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا، پالیسی پاکستانی عوام کیلئے غذائی تحفظ کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔
Leave a Reply