سندھ کےکچےکے 72 ڈاکوؤں نے ہتھیار ڈال دیے


سندھ کےکچےکے 72 ڈاکوؤں نے ہتھیار ڈال دیے

فوٹو: اسکرین شاٹ

سندھ  حکومت کی جانب سے ڈاکوؤں کی سرینڈر پالیسی 2025 کی تقریب پولیس لائن شکارپور میں ہوئی، جہاں کچےکے 72 ڈاکوؤں نے خودکو پولیس کے حوالے کردیا۔

تقریب میں ڈاکوؤں کاجمع کرایاگیا جدید اسلحہ بھی رکھا گیا جس میں کلاشنکوف، راکٹ لانچر، اینٹی ائیرکرافٹ گن سمیت دیگر جدید ہتھیارشامل تھے۔

ہتھیار ڈالنے والے ڈاکوؤں کی سروں کی مجموعی قیمت 6 کروڑ  روپے سے زائد تھی۔

بدنام زمانہ ڈاکو نثار سبزوئی کے خلاف مختلف تھانوں میں 82 مقدمات درج ہیں اس کے سر کی قیمت 3 ملین روپے مقرر تھی۔ لادو تیغانی پر 93 ایف آئی آرز جب کہ سر کی قیمت 2 ملین روپے رکھی گئی تھی۔ سوکھیو تیغانی کے خلاف 49 مقدمات اور حکومت کی جانب سے 6 ملین روپے انعام مقرر تھا۔ 

سونارو تیغانی کے خلاف 26 مقدمات جب کہ سر کی قیمت 6 ملین روپے مقرر تھی۔ جمعو تیغانی کے خلاف 24 مقدمات جب کہ اس کے سر کی قیمت 20 لاکھ روپے مقرر تھی۔ ملن عرف واحد علی عرف واجو تیغانی کے خلاف 29 مقدمات جب کہ اس کے سر کی قیمت 30 لاکھ روپے مقرر تھی۔گلزار بھورو تیغانی کے خلاف 14 مقدمات جب کہ اس کے سر کی قیمت 30 لاکھ روپے مقرر تھی۔ غلام حسین عرف نمو تیغانی کے سر کی قیمت 3 لاکھ روپے مقرر تھی۔ نور دین تیغانی کے خلاف مختلف تھانوں میں 6 مقدمات جب کہ اس کے سر کی قیمت 15 لاکھ روپے مقرر تھی۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے  وزیر داخلہ سندھ ضیا لنجار نےکہا کہ پولیس اور رینجرز کو  پالیسی دی گئی کہ علاقے میں امن ہو ، ڈاکو ہتھیار ڈالیں ، برادریوں کے سربراہوں کے بغیر یہ کام ممکن نہیں تھا ، سرینڈر کرنے والوں کو اچھا شہری بننے کا موقع ملےگا۔

انہوں نے واضح کیا کہ ہتھیار ڈالنے والے ڈاکوؤں کو قانون کا سامنا کرنا پڑےگا، حکومت چاہتی ہے کہ ڈاکو پرامن شہری بنیں،  آج کے بعد کوئی ایکسٹرا جوڈیشل کلنگ نہیں ہوگی، سرینڈر کرنے والوں سے قانون کے مطابق سلوک کیا جائےگا۔

وزیر داخلہ سندھ نے یہ بھی کہا کہ سندھ حکومت کچے کے لوگوں کو نوکریاں اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے کارڈ، بچوں کو تعلیم اور کچے کے علاقے میں راستے بنا کر دینا چاہتی ہے۔

 آئی جی سندھ نے کہا امن و امان کی صورتحال بہتر ہورہی ہے، گھوٹکی کاکچےکا علاقہ ابھی تک کلیئر نہیں ہوسکا ، 2012 میں شروع ہونے والی ہنی ٹریپ کی کارروائیاں اب تک جاری ہیں۔



Source link

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *