
اسلام آباد: سپریم کورٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم کیس کی سماعت کے دوران جسٹس امین الدین نے اکرم شیخ سے مکالمہ کیا کہ آپ یہ نہ کہیں کہ 26 ویں ترمیم متنازع ہے۔
سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 8 رکنی آئینی بینچ نے 26 ویں آئینی ترمیم کے کیس کی سماعت کی جس دوران سینئر وکیل اکرم شیخ نے دلائل دیے۔
وکیل اکرم شیخ نے کہا میری درخواست ہے کہ 24 ججز پر مشتمل فل کورٹ بنایا جائے، مزید کسی جج کو شامل کرکے کورٹ مزید پیک نہ کیا جائے، مفادات کے ٹکراؤ کا معاملہ ججز پر چھوڑتا ہوں۔
اکرم شیخ نے کہا کہ 26 ویں ترمیم نے پورے آئین کی بنیاد اور ریاست کا ایک عضو توڑ کر رکھ دیا ہے، امید ہے کہ اللہ ججز کو ہمت دے گا اور وہ 26 ویں ترمیم کو کالعدم قرار دیں گے، فل کورٹ کے فیصلے موجود ہیں کہ 8 ججز یہ کیس نہیں سن سکتے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اگر کہاجائے کہ فل کورٹ میں بیٹھیں توہم آئینی بینچ کی ٹوپی اتار کر دوسری پہن لیں گے۔
جسٹس شاہد بلال نے ریمارکس دیے آپ نےکہا کہ ہم 8ججز 26 ویں ترمیم کو کالعدم قرار نہیں دے سکتے کہ ہم بینیفشری ہیں، پھر وہ کون سےججز ہیں جو 26 ویں ترمیم سے متاثرہ نہیں اور یہ کیس سنیں گے۔
اس پر اکرم شیخ نے کہا کہ اس تنازع کا واحد حل یہی ہے کہ پوری سپریم کورٹ بیٹھ کر اس کو حل کرے۔
دوران سماعت جسٹس امین الدین نے کہا کہ آپ یہ نہ کہیں کہ 26ویں ترمیم متنازع ہے، اس پر اکرم شیخ نے کہا کہ سر انگریزی میں یہی کہوں گا،انڈر چیلنج ہے، آپ کے دائیں بائیں اہل زبان بیٹھے ہیں، سر یہ انگریزی سے اردو ترجمہ کا معاملہ ہے۔
اس پر جسٹس جمال نے کہا کہ بس ٹھیک ہے مان لیا کہ 26 ویں ترمیم متنازع ہے آگے چلیں، جسٹس محمد علی مظہر نےکہا کہ 24 کے 24 جج بیٹھ کر اس مقدمے کو سنیں؟ اس پر اکرم شیخ نے کہا کہ سر میرا یہ مؤقف ہے اگر کسی جج کا کوئی ضمیر خلش کرے یا ملامت ہو تو وہ نا سنے، میرا تو بس یہ مؤقف ہے کہ میری عدالت پر کوئی حرف نہ آئے۔
جسٹس نعیم افغان نے کہا کہ آپ نےکہا خواہش ہے 24 جج یہ کیس سنیں لیکن کوئی قانونی راستہ نہیں دکھایا، آپ کی خواہش تو ایسے ہے کہ ’انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند‘۔
Leave a Reply