
حماس مذاکراتی ٹیم کے سربراہ خلیل الحیہ کا کہنا ہے کہ حماس کو ثالثوں اور امریکی انتظامیہ سے ضمانتیں موصول ہوئی ہیں، یہ ضمانتیں اس بات کی تصدیق کر رہی ہیں کہ جنگ مکمل طور پر ختم ہوگئی ہے۔
حماس مذاکراتی ٹیم کے سربراہ خلیل الحیہ کا کہنا ہےکہ حماس کو امریکا، عرب ثالثوں اور ترکیے کی جانب سے اس بات کی ضمانتیں ملی ہیں کہ غزہ میں جنگ مستقل طور پر ختم ہوگئی ہے۔
خلیل الحیہ کا کہنا ہے کہ معاہدے میں رفح کراسنگ سے آمد اور خروج کا راستہ کھولنا شامل ہے، معاہدے کے تحت اسرائیلی جیل میں بند تمام فلسطینی خواتین اور بچوں کی رہائی شامل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ اسرائیل 250 ایسے فلسطینیوں کو رہا کرے گا جو طویل سزائیں کاٹ رہے تھے، نیز ان 1700 افراد کو بھی رہا کیا جائے گا جنہیں 7 اکتوبر 2023 کو جنگ شروع ہونے کے بعد غزہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔
دوسری جانب اسرائیلی حکومت کی ترجمان شوش بیڈروسیان نے کہا ہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدے کی توثیق کے لیے کابینہ کے اجلاس کے بعد 24 گھنٹوں کے اندر غزہ میں جنگ بندی کا آغاز ہو جائے گا۔
بیڈروسیان نے ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ اسرائیل نے آج صبح مصر میں معاہدے کے حتمی مسودے پر دستخط کر دیے ہیں۔
ترجمان کے مطابق معاہدے میں طے پانے والے نکات کے تحت جنگ بندی نافذ ہونے کے بعد 72 گھنٹوں کی مدت شروع ہوگی، جس کے دوران قیدیوں اور یرغمالیوں کا تبادلہ عمل میں لایا جائےگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی جیل میں موجود معروف فلسطینی سیاسی رہنما مروان برغوثی کو رہا نہیں کیا جائے گا۔
بیڈروسیان کے مطابق تبادلے کا عمل مکمل ہونے کے بعد اسرائیلی افواج ’یلو لائن‘ کے پیچھے ہٹ جائیں گی جبکہ اسرائیل غزہ کی پٹی کے 53 فیصد حصے پر اپنا کنٹرول برقرار رکھے گا۔
Leave a Reply