
بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما کی جانب سے مسلمانوں کو نمک حرام کہنے پر تنازع کھڑا ہوگیا۔
بی جے پی کے سینیئر رہنما اور وفاقی وزیر گری راج سنگھ نے بہار کے ضلع ارول میں 18 اکتوبر کو ایک جلسے کے دوران اپنے خطاب میں مسلمانوں کے حوالے سے کہا کہ وہ ’نمک حراموں‘ کے ووٹ لینا نہیں چاہتے، ان کا یہ بیان اگلے ہی روز سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔
وائرل ویڈیو میں گری راج سنگھ نے اقلیتی برادری کے افراد کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ بی جے پی کو ووٹ نہیں دیتے، حالانکہ انہیں مختلف سرکاری اسکیموں سے فائدہ پہنچا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایک موقع پر ان کی ایک عالم دین سے گفتگو ہوئی، ’میں نے ان سے پوچھا کہ کیا تمہیں آیوشمان کارڈ ملا؟ انہوں نے کہا ہاں، میں نے پوچھا کہ کیا ہندوؤں اور مسلمانوں میں کوئی امتیاز کیا گیا؟ انہوں نے کہا نہیں۔ پھر میں نے پوچھا کہ کیا آپ نے مجھے ووٹ دیا؟ انہوں نے کہا ہاں، جب میں نے کہا اللہ کی قسم کھاؤ تو انہوں نے کہا کہ نہیں، ووٹ نہیں دیا‘۔
گری راج سنگھ نے مزید کہا کہ جو احسان نہیں مانتے وہ ’نمک حرام‘ کہلاتے ہیں۔ ’میں نے صاف کہا کہ ہمیں نمک حراموں کے ووٹ درکار نہیں‘۔
بھارتی وزیر کے بیان پر اپوزیشن جماعتوں نے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے رہنما مرتنجے تیواری نے الزام لگایا کہ وفاقی وزیر جان بوجھ کر مذہبی منافرت کو ہوا دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’جب بھی کسی ریاست میں الیکشن ہوتے ہیں، بی جے پی لیڈر ہندو-مسلم کارڈ کھیلتے ہیں۔ وہ اس سے آگے سوچ ہی نہیں سکتے۔ یہ وہی لیڈر ہیں جنہوں نے پہلے کہا تھا کہ جو بی جے پی کو ووٹ نہیں دے گا اسے پاکستان بھیج دیا جائے گا۔ بی جے پی پچھلے 11 سال سے اقتدار میں ہے، کیا انہوں نے کسی کو پاکستان بھیجا؟‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’بہار کے عوام ایسے رہنماؤں سے تنگ آ چکے ہیں، جو تلواریں بانٹنے کی سیاست کرتے ہیں‘۔
پورنیہ سے رکنِ پارلیمنٹ راجیش رنجن عرف پپو یادو نے بھی گری راج سنگھ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’بی جے پی لیڈر کو پہلے اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے اور دیکھنا چاہیے کہ آزادی کی جدوجہد میں غدار کون تھے‘۔
Leave a Reply