حماس کا کئی برس تک اسرائیلی فوجیوں کی سوشل میڈیا پوسٹوں سے حساس فوجی معلومات جمع کرنے کا انکشاف


حماس کا کئی برس تک اسرائیلی فوجیوں کی سوشل میڈیا پوسٹوں سے حساس فوجی معلومات جمع کرنے کا انکشاف

فلسطینی 7 اکتوبر 2023 کو خان یونس میں، تباہ شدہ اسرائیلی ٹینک کے ساتھ قومی پرچم لہرارہے ہیں اور جشن منا رہے ہیں۔— فوٹو:اے پی 

اسرائیلی فوجی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے کئی برسوں تک اسرائیلی فوجیوں کی سوشل میڈیا پوسٹس، تصاویر اور ویڈیوز کا باریک بینی سے مطالعہ کرکے حساس فوجی معلومات جمع کیں۔

رپورٹ کے مطاق جمع کی گئی معلومات میں فوجی اڈوں، گاڑیوں اور خصوصاً جدید ترین مرکاوا مارک 4 ٹینک کے آپریشنز سے متعلق ڈیٹا شامل تھا۔ اسی معلومات کی بنیاد پر 7 اکتوبر 2023 کے حملے میں حماس نے متعدد ٹینک ناکارہ بنائے اور کئی فوجی اڈوں پر کامیاب حملے کیے۔

اتوار کو جاری ہونے والی اسرائیلی آرمی ریڈیو کی رپورٹ کے مطابق حماس کے ایک خصوصی انٹیلی جنس یونٹ نے ہزاروں سوشل میڈیا پوسٹس کو جوڑ کر کئی سال کی محنت سے ایک جامع ڈیٹا بیس تیار کیا۔ 

اس ڈیٹا میں ٹینکوں کے ایسے خفیہ فیچرز بھی شامل تھے جو عام طور پر صرف فوجیوں کو ہی معلوم ہوتے ہیں، جیسے مرکاوا مارک 4 ٹینک کا خفیہ ’کِل سوئچ‘ جس کے ذریعے ٹینک کو مکمل طور پر بند کیا جا سکتا ہے۔ حماس نے یہ طریقہ کار نہال عوز فوجی اڈے سمیت سرحدی بیسز پر حملوں میں استعمال کیا۔

حماس کا کئی برس تک اسرائیلی فوجیوں کی سوشل میڈیا پوسٹوں سے حساس فوجی معلومات جمع کرنے کا انکشاف

7 اکتوبر کو تقریباً 215 فلسطینی مزاحمت کاروں نے اس بیس پر حملہ کیا اور اسے چند گھنٹوں میں فتح کرلیا، 53 فوجیوں کو ہلاک کیا اور 10 کو یرغمال بنا لیا۔۔—فوٹو: Eyal Eshel

یہ انکشاف اس وقت ہوا جب 2024 کے اوائل میں اسرائیلی فوج نے غزہ میں ایک وسیع زیر زمین ٹنل کمپلیکس دریافت کیا جس میں فوجی اڈوں، گاڑیوں اور فوجی یونٹس کے بارے میں جمع کیا گیا بے تحاشا ڈیٹا موجود تھا۔ 

اس کمپلیکس کو اسرائیلی فوج نے ’پینٹاگون‘ کا نام دیا۔

 رپورٹ کے مطابق یہ کمپلیکس وسطی غزہ کے مہاجر کیمپوں کے نیچے قائم تھا، جہاں نقشے، دستاویزات، انٹیلی جنس رپورٹس، ورچوئل ریئلیٹی سمولیٹرز اور فوجی سازو سامان کے ماڈلز محفوظ تھے۔ یہ تمام مواد گزشتہ پانچ برس کے دوران سوشل میڈیا سے حاصل ہونے والی معلومات کی بنیاد پر تیار کیا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق حماس کا یہ انٹیلی جنس یونٹ تقریباً  ڈھائی ہزار اہلکاروں پر مشتمل تھا، جس نے ایک لاکھ کے قریب اسرائیلی فوجیوں کو مانیٹر کرنے کے لیے دسیوں ہزار جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس بنائے۔ ان اکاؤنٹس کے ذریعے یونٹ نے حساس معلومات جیسے فوجی نقل و حرکت، آئرن ڈوم بیٹریوں کی پوزیشن، کمپنیوں کی تعیناتی اور آپریشنل روٹین تک کا تفصیلی ریکارڈ رکھا۔

رپورٹ کے مطابق جعلی پروفائلز کے ذریعے حماس نے بعض اسرائیلی یونٹس کے داخلی واٹس ایپ گروپس تک رسائی بھی حاصل کی، جس سے انہیں فوجیوں کی بھرتی سے لے کر پروموشن تک کی معلومات ملتی رہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ حماس نے ان معلومات کو نہ صرف دستاویزات کی صورت میں مرتب کیا بلکہ انتہائی درستگی کے ساتھ اڈوں اور ساز و سامان کے تھری ڈی اور ورچوئل ریئلیٹی ماڈلز بھی تیار کیے، جن پر اس کے ایلیٹ نُخبہ یونٹ نے تربیت حاصل کی۔ اس یونٹ کا مقصد ٹینکوں کو قبضے میں لے کر غزہ کے اندر استعمال کرنا تھا، تاہم حملوں کے دوران وہ صرف ٹینک ناکارہ بنانے میں کامیاب ہو سکے۔

اسرائیلی فوج کے افسران کے مطابق انہیں معلوم تھا کہ حماس ٹریننگ ماڈلز استعمال کرتی ہے، لیکن ’ہمیں اندازہ نہیں تھا کہ وہ اتنے درست ہوں گے‘۔ ایک افسر نے کہا ’حماس ان بیسز کو مجھ سے بہتر جانتی تھی، حالانکہ میں وہاں کئی سال تعینات رہا ہوں۔‘

مارچ میں ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ میں بھی انکشاف ہوا تھا کہ حماس کو نہال عوز بیس کی مکمل ساخت، فوجیوں کی تعداد، ان کی نقل و حرکت، پناہ گاہوں کی جگہ اور یہاں تک کہ کمانڈرز کے سونے کے کمروں تک کی معلومات تھیں۔ 

7 اکتوبر کو تقریباً 215 فلسطینی مزاحمت کاروں نے اس بیس پر حملہ کیا اور اسے چند گھنٹوں میں فتح کرلیا، 53 فوجیوں کو ہلاک کیا اور 10 کو یرغمال بنا لیا۔

یہ واقعہ 7 اکتوبر 2023 کے حملوں میں حماس کی سب سے بڑی اور منظم کارروائیوں میں سے ایک تھا، جس کی منصوبہ بندی کئی برس کی انٹیلی جنس جمع آوری اور سوشل میڈیا مانیٹرنگ کی بنیاد پر کی گئی تھی۔



Source link

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *