اسموگ سے سانس کی بیماریاں پھیلنےکا خدشہ، قومی ادارہ صحت نے بچاؤکیلئے ایڈوائزری جاری کردی


اسموگ سے سانس کی بیماریاں پھیلنےکا خدشہ، قومی ادارہ صحت نے بچاؤکیلئے ایڈوائزری جاری کردی

فوٹو: فائل

اسلام آباد: قومی  ادارہ  صحت  نے  اسموگ  سے  بچاؤ کے لیے ایڈوائزری  جاری کردی ہے۔

قومی ادارہ صحت کا کہنا ہےکہ اسموگ سے سانس کی بیماریاں پھیلنےکا خدشہ ہے، فضا میں زہریلے مادے اور سردی مل کر نمونیا پھیلانے کا سبب بن سکتے ہیں۔

ایڈوائزری میں کہا گیا ہےکہ فضائی آلودگی سے بچوں، عمر  رسیدہ  افراد  اور مریضوں کو  زیادہ خطرہ  ہے۔

ایڈوائزری کے مطابق لاہور، ملتان،گوجرانوالا، راولپنڈی اور  اسلام آباد کے شہریوں کا اسموگ  سے دو چار  ہونےکا زیادہ  خدشہ ہے۔

ایڈوائزری کے مطابق لاہور  میں فضائی آلودگی زیادہ ہے،  شہریوں کو احتیاط کی ضرورت ہے۔

قومی ادارہ صحت کا کہنا ہےکہ  ملک بھر میں ہیلتھ اتھارٹیز  اور  ماہرین اسموگ کے حوالے سے ضروری اقدامات کریں، اسموگ میں بچے زیادہ دیرگھر سے باہر  رہنے سےاجتناب برتیں، اسموگ سے متاثرہ علاقوں میں ماسک کا استعمال کریں۔

اسموگ بنتی کیوں ہے؟

اسموگ کی سب سے عام قسم فوٹو کیمیکل نائٹروجن آکسائیڈ، متغیر نامیاتی مرکبات (وی او سی) اور سورج کی روشنی کے درمیان تعلق سے پھیلتی ہے۔

نائٹروجن آکسائیڈ کا اخراج گاڑیوں اور صنعتی مراکز سے ہوتا ہے جبکہ وی او سی کا اخراج گاڑیوں، ایندھن اور پینٹ وغیرہ سے ہوتا ہے۔

جب سورج کی روشنی ان آلودہ مادوں سے ٹکراتی ہے تو زمینی سطح پر اوزون اور دیگر نقصان دہ ذرات بنتے ہیں۔

جہاں تک انڈسٹریل اسموگ کی بات ہے تو وہ کوئلہ اور دیگر روایتی ایندھن جلانے سے بنتی ہے۔

جب موسم سرد ہونے لگتا ہے تو ہوا چلنے کی رفتار کم ہوتی ہے جس سے دھویں اور دھند کو فضا میں موجود رہنے میں مدد ملتی ہے جس سے اسموگ بننے ا عمل تیز ہو جاتا ہے۔

آسان الفاظ میں پیٹرول یا ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں سے خارج ہونے والا دھواں، صنعتی پلانٹس کا دھواں اور فصلیں جلانا اسموگ بننے کی بڑی وجوہات ہیں۔

اسموگ سے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟

اسموگ صحت پر متعدد منفی اثرات مرتب کر سکتی ہے جیسے سانس لینا مشکل ہو سکتا ہے، کھانسی، سینے میں تکلیف، آنکھوں میں خارش، دمہ کی علامات کی شدت بڑھنا، ہارٹ اٹیک یا فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

اسی طرح یہ زہریلا دھواں پھیپھڑوں کو شدید نقصان پہنچاسکتا ہے۔



Source link

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *