
کراچی: سندھ حکومت اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے درمیان ایم 9 سپر ہائی وے کی زمین کے معاملے پر تنازع شدت اختیار کر گیا۔
این ایچ اے نے ایم 9 سپر ہائی وے کی زمین کی قیمت ادا کرنے سے انکار کر دیا جبکہ سندھ حکومت نے زمین دینے سے روک دیا ہے۔
زمین کے تنازع پر نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا جس پر عدالت نے معاملہ حل کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کا حکم دے دیا۔
چیف سیکرٹری سندھ کی زیر صدارت کمیٹی نے زمین کی قیمت ادا کرنے کی سفارش کر دی جبکہ این ایچ اے چیئرمین نے چیف سیکرٹری سندھ کو زمین منتقلی کے لیے خط لکھ دیا۔
ایم 9 سپر ہائی وے کو 4 سے 6 لین موٹروے میں توسیع دینے کی تیاری آخری مراحل میں ہے اور اس حوالے سے ملائیشین کمپنی کے ساتھ معاہدے کی توسیع جاری ہے۔
سندھ حکومت نے 2012 میں زمین کی الاٹمنٹ قیمت کی ادائیگی سے مشروط کی تھی جبکہ سرکاری رپورٹ کے مطابق این ایچ اے کے پاس زمین کی ادائیگی کے لیے فنڈز موجود نہیں ہے۔
ایم 9 سپر ہائی وے کے لیے ملیر میں 1347، جامشورو میں 4954 اور ٹھٹھہ میں 1340 ایکڑ زمین درکار ہے جبکہ ڈائریکٹر لینڈ ریکارڈ کی رپورٹ میں سپر ہائی وے ریکارڈ میں 264 فٹ چوڑائی ظاہر کی گئی ہے۔ این ایچ اے نے سپر ہائی وے کی چوڑائی 640 فٹ تک بڑھانے کی تجویز دی ہے۔
سرکاری دستاویز کے مطابق سپر ہائی وے 152 کلو میٹر طویل، این ایچ اے نے صرف 136 کلومیٹر کے لیے درخواست دی، تاہم ضلع شرقی کراچی کے لیے این ایچ اے نے کوئی درخواست جمع نہیں کرائی۔
سندھ حکومت نے 2017 میں زمین الاٹمنٹ کا فیصلہ منسوخ کر دیا تھا جبکہ سندھ ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ زمین کا تنازع 30 دن میں حل کیا جائے۔ عدالت نے متنازع زمین کا مشترکہ سروے کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی۔
Leave a Reply