افغانوں نے تاریخ میں اپنی سرزمین پر غیرملکی فوج کی موجودگی کو کبھی قبول نہیں کیا: افغان حکام


افغانوں نے تاریخ میں اپنی سرزمین پر غیرملکی فوج کی موجودگی کو کبھی قبول نہیں کیا: افغان حکام

افغانستان اور امریکا کو ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کرنے کی ضرورت ہے: امریکی صدر کے بیان پر افغان وزارت خارجہ کے عہدیدار کا ردعمل— فوٹو:فائل

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے افغانستان کے بگرام ائیربیس واپس لینے کے بیان پر افغان وزارت خارجہ کے سیکنڈ پولیٹیکل ڈائریکٹر نے ردعمل کا اظہار کیا۔

گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے لندن میں میڈیا سے گفتگو میں کہا تھاکہ ہم نے طالبان کو بگرام ائیر بیس مفت میں دے دی لیکن اب ہم اسے واپس لینے کی کوش کررہے ہیں، یہ شاید ایک بریکنگ نیوز ہو لیکن ہم اس ائیر بیس کو واپس لینے کی کوشش کررہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس لیے بھی یہ بیس حاصل کرنا چاہتے ہیں کیونکہ یہ اس مقام سے صرف ایک گھنٹے کے فاصلے پر ہے جہاں چین اپنے جوہری ہتھیار تیار کرتا ہے۔

اس حوالے سے افغان حکومت کا کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا تاہم افغان وزارت خارجہ کے سیکنڈ پولیٹیکل ڈائریکٹر ذاکر جلالی نے ٹوئٹ میں ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے لکھاکہ ڈونلڈ ٹرمپ نے بگرام ڈیل پر بات کی ہے، وہ ایک کامیاب تاجر اور مذاکرات کار ہیں اور انہوں نے معاہدے کے ذریعے بگرام ائیربیس واپس لینے کا ذکر کیا۔

انہوں کا کہنا تھاکہ افغانستان اور امریکا کو ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کرنے کی ضرورت ہے، امریکا کے افغانستان میں فوجی موجودگی کے بغیر بھی باہمی احترام اور مشترکہ مفادات پر مبنی اقتصادی اور سیاسی تعلقات قائم ہو سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھاکہ افغانوں نے تاریخ میں اپنی سرزمین پر غیرملکی فوج کی موجودگی کو کبھی قبول نہیں کیا، دوحہ مذاکرات اور معاہدے کے دوران اس امکان کو یکسر مسترد کر دیا تھا۔



Source link

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *