
اسلام آباد: وفاق اور سندھ حکومت نے گندم کی پیداوار بڑھانے کے لیے اقدامات کرنے اور گندم کسی صورت درآمد نہ کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ سے وفاقی وزیر فوڈ سکیورٹی رانا تنویر نے وفدکے ہمراہ ملاقات کی جس دوران چیف سیکرٹری سندھ آصف حیدر شاہ اور معاون خصوصی خوراک جبارخان بھی موجود تھے۔
وزیراعلیٰ اور وفاقی وزیر کے درمیان ملاقات میں گندم کی درآمد کے بجائے اپنے کاشتکاروں کی حوصلہ افزائی اور مدد کرنے کا فیصلہ کیا گیا جب کہ ملکی سطح پر گندم کے لیے نیشنل پالیسی صوبوں کی مشاورت سے بنانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔
اس دوران بتایا گیا کہ 3300 سے 4000 روپے گندم کی اوپن مارکیٹ میں قیمت ہے، ایسی پالیسی بنائی جائےگی جس سےکاشتکاروں کو فائدہ ہو نہ کہ مڈل مین کو، گندم کسی صورت درآمد نہیں ہونے چاہیے۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ بلاول بھٹو نے فوڈ سکیورٹی کا خطرہ پہلے سے ظاہر کیا ہے، ہمیں کاشت کاروں کو اچھی سپورٹ پرائس دینی پڑےگی، ملک میں گزشتہ سال 6 فیصد گندم کی بوائی کم ہوئی، اچھی سپورٹ پرائس دیں گے توکاشتکار گندم اگائیں گے۔
مراد علی شاہ کاکہنا تھا کہ سندھ میں 34 لاکھ52 ہزار میٹرک ٹن گندم کی پیداوار ہوتی ہے اور سندھ میں 13لاکھ 85 ہزار میٹرک ٹن گندم موجود ہے، متعدد اجلاسوں میں سندھ و بلوچستان کی گندم ضروریات اور ذخائر کا جائزہ لیا، اندازے کے مطابق نئی فصل آنے تک گندم ہمارے پاس موجود ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فوڈ سکیورٹی کے حوالے سے کوئی نیشنل پالیسی بنانی ہوگی، گزشتہ سال بہت بڑی غلطی کی کہ سپورٹ پرائس مقرر نہیں کی، کاشتکاروں کو گندم میں گزشتہ سال نقصان ہوا وہ اپنی زمین بیچنے پر مجبور ہوئے، ہمیں اپنے کاشتکاروں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے زیادہ پیداوار کرنی ہوگی۔
اس موقع پر وفاقی وزیر رانا تنویر نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر میں وزیراعلیٰ سندھ سے ملاقات کرنے آیا ہوں، وفاقی حکومت چاہتی ہےکہ اسٹریٹیجک گندم ذخائر موجود ہوں، وزیراعلیٰ پنجاب سے گندم ضروریات اور ذخائر پر بات کی ہے۔
Leave a Reply