
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی دورے پر آئے جنوبی افریقی صدر سے ملاقات کے دوران ان پر سفید فام اقلیت کی نسل کشی کا الزام لگا دیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز وائٹ ہاؤس میں جنوبی افریقی صدر سیرل رامافوسا کے ساتھ ملاقات کے دوران ان پر الزام عائد کیا کہ جنوبی افریقا میں سفید فام افراد کی نسل کشی ہو رہی ہے۔
ٹرمپ نے دستاویزات جس میں کچھ تصاویر شامل تھیں جنوبی افریقی صدر اور صحافیوں کو سفید فام اقلیت کی نسل کشی کے ثبوت کے طور پر دکھائیں اور کہا کہ سفید فام کسان جنوبی افریقا سے بھاگ رہے ہیں۔
اس دوران ٹرمپ نے ایک ویڈیو بھی چلائی جس میں کچھ افراد کو ‘کسان کو مارو’ کے نعرے لگاتے ہوئے دکھایا گیا۔
ویڈیو دکھانے کے بعد ٹرمپ نے کہا کہ یہ شواہد ہیں کہ سفید فام اقلیت کو جنوبی افریقا میں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
جنوبی افریقی صدر رامافوسا نے فوری طور پر اس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ نعرے حکومتی پالیسی کی نمائندگی نہیں کرتے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ جنوبی افریقی حکومت نسلی ہم آہنگی اور قانون کی حکمرانی کی پابند ہے۔
معذرت میرے پاس آپ کو دینے کیلئے طیارہ نہیں ہے: جنوبی افریقی صدر کا ٹرمپ کو جواب
ملاقات کے دوران جنوبی افریقی صدر رامافوسا نے ٹرمپ کو طنزیہ انداز میں کہا کہ’ معذرت میرے پاس آپ کو دینے کیلئے طیارہ نہیں ہے’۔
جنوبی افریقی صفدر نے طیارے والی بات اس لیے کی ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قطر سے لگژری طیارہ بطور تحفہ قبول کیا ہے۔
وائٹ ہاؤس میں جنوبی افریقا کے صدر راما فوسا اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان یہ ایک غیر معمولی ملاقات تھی۔ ٹرمپ جنوبی افریقا میں سفید فام افراد کے خلاف تشدد پر بات کرنا چاہتے تھے جبکہ راما فوسا تجارت پر گفتگو کے خواہاں تھے۔
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ اور ان کے حامی کئی بار یہ دعویٰ کر چکے ہیں کہ جنوبی افریقا میں سفید فام کسانوں کے خلاف نسل کشی ہو رہی ہے۔
تاہم جنوبی افریقی حکومت نے ٹرمپ اور ان کے حامیوں کے جانب سے کیے گئے دعوے کو جھوٹ قرار دیا ۔
Leave a Reply