کراچی میں ایس آئی یو پولیس کی حراست میں دم توڑنے والے نوجوان کی لاش پر تشدد کے نشانات پائے گئے۔
عرفان کو بدھ کی صبح حراست میں لیا گیا تھا، پولیس اہل کار عرفان کی لاش لے کر بدھ کی شام 7 بجے جناح اسپتال پہنچے لیکن ایم ایل او نے پوسٹ مارٹم کرنے سے انکار کردیا۔
اہل کاروں نے اگلے دن جمعرات کو ایک مرتبہ پھر کوشش کی لیکن ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تاہم جمعے کی صبح مجسٹریٹ کی نگرانی میں میڈیکل بورڈ نے لاش کا پوسٹ مارٹم کیا۔
ذرائع کے مطابق نوجوان عرفان کی لاش پوسٹ مارٹم کے وقت 36 گھنٹے پرانی پائی گئی۔
پوسٹ مارٹم کے بعد لاش ورثا کے حوالے کردی گئی، ورثا نے لاش سڑک پر رکھ کر ایدھی سرد خانے کے سامنے احتجاج کیا۔
یاد رہے کہ پولیس کی حراست میں دم توڑنے والے نوجوان عرفان کی ہلاکت کے بعد 3 اے ایس آئی سمیت 7 اہلکارمعطل کردیے گئے۔
ہلاک نوجوان عرفان کے پڑوسی اظہر ضیا نے گزشتہ روز جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئےکہا تھا کہ عرفان بہاولپور کارہائشی تھا اور کراچی گھومنے کے لیے آیا ہوا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ عرفان کو بدھ کی صبح عائشہ منزل سے حراست میں لیا گیا اور اگلے روز جمعرات کی شام عرفان کے چچا کو پولیس نے بلاکر موت سے آگاہ کیا۔






















Leave a Reply