
جاپان کے خلاف چین کی فتح کی 80 ویں سالگرہ کی تقریب کا اختتام شاندار گالا سے کیا گیا جس میں صدر شی جن پنگ نے بھی شرکت کی اور کہا کہ کبھی جنگل کے قانون کی طرف لوٹنا نہیں چاہیے جہاں طاقتور شخص کمزور کا شکار کرتا ہے۔
گالا کا اہتمام بیجنگ کے گریٹ ہال میں کیا گیا جہاں اسٹیج پرفارمنس میں فاشزم کے خلاف خوں ریز لڑائی اور اس کے نتیجے میں چین کے سامنے جاپان کے ہتھیار ڈالنے کے مناظر پیش کیے گئے۔
چینی عوام کی مزاحمت میں کمیونسٹ پارٹی کے کردار کو اس موقع پر خاص طورپر اجاگر کیا گیا اور جنگ میں مارے گئے لاکھوں افراد کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔
چین کے صدر شی جن پنگ، ملک کی حکمراں جماعت کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکرٹری اور مرکزی ملٹری کمیشن کے چیئرمین بھی ہیں۔
صدر شی جن پنگ نے زور دیا کہ عالمی نظام کو شفاف اور منصفانہ بنایا جانا چاہیے۔ دنیا میں پرامن انداز سے ترقی ہو اور عام لوگوں کی زندگیوں میں بہتری لانے کے لیے انتھک کوششیں کی جائیں۔

چین کے صدر نے کہا کہ فتح کا یہ دن چینی قوم کی تاریخ میں فیصلہ کن موڑ ہے کہ جب حالیہ وقتوں میں بدترین بحران سے قوم تجدید شباب کی عظیم تر بلندیوں کو پہنچی۔ انہوں نے اس موقع کو دنیا کی ترقی کیلئے بھی فیصلہ کن لمحہ قرار دیا۔
صدر شی نے کہا کہ یہ عظیم فتح چینی قوم، فاشزم کے خلاف اتحادیوں اور دنیا بھر کے لوگوں کی مشترکہ کاوشوں کا نتیجہ تھی۔
چین کے صدر شی نے کہا کہ بیجنگ کبھی بھی ان غیرملکی حکومتوں اور بین الاقوامی دوستوں کو فراموش نہیں کرے گا جنہوں نے مسلط کردہ جارحیت کے خلاف چینی قوم کی مدد اور تعاون کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کرہ ارض کے باشندے ہونے کے ناطے کڑے وقت میں انسانیت کو ہمیشہ شانہ بشانہ کھڑا ہونا چاہیے اور کبھی جنگل کے قانون کی طرف لوٹنا نہیں چاہیے جہاں طاقتور شخص کمزور کا شکار کرتا ہے۔
صدر شی نے کہاکہ چین کی جدیدیت دراصل پرامن ترقی کی ماڈرنائزیشن ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ چین ہمیشہ امن، استحکام اور دنیا میں ترقی کی قوت رہے گا۔

صدر شی نے کہا کہ ماضی میں ہم نے اچھائی اور برائی ، روشنی اور اندھیرے، ترقی اور تفریح کے درمیان سخت جدوجہد کا سامنا کیا تاہم چینی عوام نے متحد ہوکر دشمن کا مقابلہ کیا، وطن کی بقا کیلئے لڑے تاکہ چینی قوم کو تجدید شباب ملے اور تمام تر انسانیت کو انصاف ملے۔
چینی رہنما نے امید ظاہر کی کہ تمام ممالک تاریخ سے سبق سیکھیں گے، امن کی قدر کریں گے، دنیا کو جدید تر بنانے کے لیے مل کرکام کریں گے اور انسانیت کیلئے بہتر مستقبل تخلیق دیں گے۔
ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے چین کے صدر نے کہا کہ تاریخی سانحات کو اسی صورت دوبارہ رونما ہونے سے روکا جاسکتا ہے جب دنیا بھر میں اقوام ایک دوسرے کو برابری کا درجہ دیں، ہم آہنگی سے رہیں اور ایک دوسرے سے تعاون کریں۔

واضح رہے کہ جشن فتح کی تقریبات کا باقاعدہ آغاز بدھ کی صبح کیا گیا تھا جہاں تیانمن اسکوائر پر 45 فارمیشنز کے دستوں کی پریڈ اور جدید ترین ہتھیاروں کی نمائش کی گئی تھی۔ اس موقع پر روس، شمالی کوریا، ایران اور پاکستان سمیت 26 ممالک کے رہنما بھی موجود تھے۔
جدیدیت کی جانب چینی فوج کی رہنمائی کرنے والے صدر شی نے ملکی افواج کو تیز تر انداز سے ورلڈ کلاس ملٹری بنانے کے عمل کو اسٹریٹیجک ہدف قرار دیا ہے۔
پچھلے 10 برسوں میں چین نے مسلح افواج میں بڑے پیمانے پر اصلاحات کی ہیں۔ صدر شی کی ہدایات پر افواج کے انتظامی ڈھانے اور کمان سسٹم کی تنظیم نو کی گئی ہے۔
انہی اصلاحات کا نتیجہ ہے کہ فوجیوں کی تعداد میں نمایاں کمی کی گئی۔ غیر لڑاکا دستوں کی تعداد بھی غیرمعمولی طورپر کم کی گئی جبکہ افسروں کی تعداد میں 30 فیصد کمی لائی گئی۔
فوجی اصلاحات کے نتیجے میں آپریشنل صلاحیتوں میں انتہائی اضافہ ہوا۔ فوج زیادہ سُرعت اور اثرانگیزی کے ساتھ لڑنے کی صلاحیت حاصل کرپائی۔
جشن فتح میں چینی فوج کی پریڈ اس قدر سحر انگیز تھی کہ حریف امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی اس کی تعریف کیے بنا نہ رہ پائے۔
Leave a Reply