وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کا کہنا ہے حکومت مذہبی جماعتوں کے خلاف نہیں لیکن ٹی ایل پر پابندی ایک مائنڈ سیٹ کیخلاف ریاست کا فیصلہ ہے۔
جیو نیوز کے مارننگ شو جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا یہ بات درست ہے کہ ماضی میں کچھ جماعتوں پر پابندیاں لگائی گئیں تو انہوں نے نام تبدیل کر لیا لیکن ہم نے ایک اسپیشل پراسیکوٹر سیل بنایا ہے، ایسے معاملات میں ملوث افراد کو بہت جلد کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا ٹی ایل پی کو ایک پروجیکٹ کے طور پر لانچ کیا گیا، ٹی ایل پی جو کر رہی تھی وہ سیاست نہیں انتشار تھا۔
عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا حکومت کا فیصلہ کسی مذہبی جماعت کے خلاف نہیں، یہ ایک مائنڈ سیٹ کے خلاف ریاست کا فیصلہ ہے، یہ فیصلہ اس مائنڈ سیٹ کے خلاف ہے جو اپنی بات کو منوانے کے لیے امن و امان کی صورتحال کو خراب کر رہا تھا۔
ایک سوال کے جواب میں عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا میری اطلاعات کے مطابق ٹی ایل پی کی لیڈرشپ پنجاب میں نہیں ہے کیونکہ ایسے لوگ گرفتاری سے بچنے کے لیے اپنی جگہیں تبدیل کرتے رہتے ہیں لیکن قانون نافذ کرنے والے ادارے انہیں ٹریس کر رہے ہیں، بہت جلد ان کی گرفتاری کی خبر بھی ملے گی۔























Leave a Reply