
اسلام آباد: پاکستان انسٹیٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز (پی آئی سی ایس ایس) کی ماہانہ سیکورٹی رپورٹ کے مطابق جون کے مقابلے میں جولائی 2025 میں ملک میں شدت پسند حملوں میں معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
پی آئی سی ایس ایس کے مطابق خیبر پختونخوا میں سب سے زیادہ حملے ہوئے شدت پسندوں کی ہلاکتوں میں 49 فیصد اضافہ ہوا، مارے جانے والوں میں 47 عام شہری، 36 سکیورٹی فورسز کے اہلکار اور 18 شدت پسند شامل تھے جبکہ زخمیوں میں 90 عام شہری، 52 سکیورٹی اہلکار، 7 شدت پسند اور امن کمیٹی کا ایک رکن شامل ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے بھی اپنی کارروائیاں تیز کرتے ہوئے 106 شدت پسندوں کو مارا اور 69 مشتبہ شدت پسندوں کو گرفتار کیا، ان کارروائیوں میں 7 عام شہری بھی مارے گئے جبکہ ان کارروائیوں کے دوران صرف ایک سکیورٹی اہلکار مارا گیا جسے پی آئی سی ایس ایس نے حالیہ برسوں میں فورسز کی کارروائیوں کے دوران اہلکاروں کے جانی نقصان کا سب سے کم ماہانہ عدد قرار دیا، تاہم شدت پسند حملوں میں 36 اہلکار مارے گئے۔
مجموعی طور پر جولائی میں شدت پسند حملوں اور سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کے نتیجے میں 215 افراد مارے گئے جن میں 124 شدت پسند، 54 عام شہری اور 37 سکیورٹی اہلکار شامل ہیں جبکہ 199 افراد زخمی ہوئے جن میں 107 عام شہری، 56 سکیورٹی اہلکار، 35 شدت پسند اور امن کمیٹی کا ایک رکن شامل ہے۔ شدت پسندوں نے کم از کم 14 افراد کو اغوا بھی کیا۔
پی آئی سی ایس ایس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جون 2025 کے مقابلے میں جولائی میں شدت پسند حملوں میں 5 فیصد اضافہ ہوا تاہم سکیورٹی فورسز کے جانی نقصان میں 32 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔
شہریوں کے مارے جانے کے واقعات میں 21 فیصد اضافہ جبکہ شدت پسندوں کے مارے جانے کے واقعات میں 49 فیصد اضافہ ہوا۔
سکیورٹی رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا اور اس کے قبائلی اضلاع میں سب سے زیادہ حملے ہوئے جہاں 82 میں سے 53 واقعات ریکارڈ ہوئے۔
بلوچستان میں 28 حملے رپورٹ ہوئے جبکہ پنجاب، سندھ، آزاد کشمیر اور اسلام آباد میں کوئی حملہ رپورٹ نہیں ہوا۔ گلگت بلتستان کے ضلع دیامر سے ایک حملہ رپورٹ ہوا۔
Leave a Reply