امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی جریدے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارہ اسرائیل میں ضم ہو ایسا نہیں ہوگا، عرب ممالک سے وعدہ کیا تھا، اب ایسا نہیں کرسکتے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہمیں عربوں کی زبردست حمایت حاصل ہے، اگر ایسا ہوا تو اسرائیل امریکا سے اپنی حمایت کھو دے گا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز اسرائیلی پارلیمنٹ نے مقبوضہ مغربی کنارے پر قبضے کا بل منظور کیا تھا۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ میں نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو غزہ میں حملوں سے روکا، نیتن یاہو سے کہا دنیا آپ کے خلاف ہے، اسرائیل دنیا کے مقابلےکےلیے بہت چھوٹی جگہ ہے۔
امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ قطر پر اسرائیلی حملہ غلط حکمت عملی تھی، اس حملے نے اسرائیل پرکافی دباؤ ڈالا کہ وہ جنگ بندی پر راضی ہوجائے، امیر قطر کو بتایا کہ اسرائیلی حملہ ان چیزوں میں سے ایک تھا جس نےہم سب کو اکٹھا کیا۔
ٹرمپ نے کہا کہ مستقبل میں کسی وقت غزہ کی پٹی کا دورہ کرنےکا ارادہ رکھتا ہوں، میرا خیال ہے سعودی عرب سال کے آخر تک ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوجائےگا۔
امریکی صدر نے یہ بھی کہا کہ سوچ رہا ہوں فلسطینی رہنما مروان برغوثی کی رہائی کے لیےاسرائیل پر دباؤ ڈالوں یانہیں۔
فلسطینی سیاسی جماعت فتح موومنٹ کے رہنما اور مقبول سیاسی لیڈر مروان برغوثی سال 2003 سے اسرائیل کی قید میں ہیں مگر 22 سال سے جیل میں قید ہونے کے باوجود ان کا شمار اب بھی فلسطین کے مغربی کنارے اور غزہ کے مقبول ترین لیڈرز میں کیا جاتا ہے۔
غزہ جنگ بندی ڈیل کے تحت حماس نے جن لوگوں کی رہائی کے نام اسرائیلی حکام کو دیے ان میں ممکنہ طور پر مروان برغوثی کا نام بھی لیا جارہا تھا اور یہ خیال بھی تھا کہ البرغوثی فلسطین اتھارٹی کی اگلی حکومت میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔
عرب میڈیا کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیلی حکام نے مروان برغوثی کا نام غزہ جنگ بندی ڈیل کے تحت رہا ہونے والے افراد کی فہرست سے نکال دیا۔
گزشتہ دنوں مروان برغوثی پر جیل میں اسرائیلی اہلکاروں کے تشدد کا انکشاف ہوا تھا۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی حکام نے مروان برغوثی کی رہائی روکنے کے بعد انہیں جیل میں تشدد کا نشانہ بنایا جس سے ان کی 4 پسلیاں ٹوٹ گئیں۔
Leave a Reply