عالمی دباؤ کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم نے غزہ میں عارضی جنگ بندی پر آمادگی ظاہر کر دی


عالمی دباؤ  کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم نے غزہ میں عارضی جنگ بندی پر آمادگی ظاہر کر دی

فوٹو: فائل

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے غزہ میں عارضی جنگ بندی پر آمادگی ظاہر کر دی۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اسرائیل پر غزہ میں تازہ کارروائیوں اور امدادی ناکہ بندی کے بعد عالمی دباؤ بڑھتا جارہا ہے۔ 

ایسے میں بدھ کو اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نےکہا کہ وہ غزہ میں عارضی جنگ بندی کے لیے تیار ہیں۔

نیتن یاہو نے کہا کہ اگر یرغمالیوں کی رہائی کے لیے عارضی جنگ بندی کا کوئی آپشن موجود ہے تو ہم اس کے لیے تیار ہوں گے۔

تاہم انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اسرائیلی فوج کا ہدف موجودہ آپریشن کے اختتام تک پورے غزہ پر کنٹرول حاصل کرنا ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم کا حماس رہنما محمد سنوار کی شہادت کا دعویٰ

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے حماس رہنما محمد سنوار کی شہادت کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسرائیلی حملے میں مارے گئے۔

خبر رساں ایجنسی کے مطابق حماس کی جانب سے محمد سنوار کو مارے جانے کی تصدیق نہیں کی گئی۔

خبرایجنسی کے مطابق رواں ماہ کے شروع میں جنوبی غزہ کے ایک اسپتال پر اسرائیلی فضائی حملے میں محمد سنوار کو نشانہ بنایا گیا۔

واضح رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم کے یہ بیانات ایسے وقت پر سامنے آئے جب چند گھنٹے قبل اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے میں یورپی سفارت کاروں کے وفد پر فائرنگ کی۔

فلسطینی وزارت خارجہ نے اسرائیلی فورسز پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے جنین کے قریب جان بوجھ کر سفارتی وفد کو براہ راست فائرنگ کا نشانہ بنایا۔

اسرائیل کی جانب سے غزہ میں انسانی امداد کی بندش کے باعث اسرائیل کو متعدد ممالک کی جانب سے پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔

برطانیہ نے اسرائیل سے آزادانہ تجارتی معاہدے پر بات چیت روک دی ہے جب کہ یورپی یونین نے بھی اسرائیل سے آزادانہ تجارتی معاہدے پر نظرثانی کا فیصلہ کیا۔

اسرائیل نے امدادی ٹرکوں کوغزہ جانے کی اجازت دیدی

عالمی دباؤکے بعد اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے 100 امدادی ٹرکوں کو غزہ جانے کی اجازت دے دی۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ بدھ کے روز آٹا،بچوں کی خوراک اور طبی سازو سامان لے جانے والے 100 امدادی ٹرکوں کو غزہ کی پٹی میں داخلے کی اجازت دی گئی۔

البتہ اقوام متحدہ کے حکام کا کہنا ہے کہ اب تک ضرورت مند افراد تک کوئی امداد نہیں پہنچی۔



Source link

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *