
عالمی بینک نے پاکستان میں اضافی درآمدی ٹیرف کو صنعتی ترقی اور برآمدات کے لیے بڑی رکاوٹ قرار دے دیا۔
عالمی بینک نے درآمدی ٹیرف کے مختلف سلیبز میں کمی اور ریگولیٹری اور ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹیز ختم کرنے کی تجویز دی۔
اپنی رپورٹ میں عالمی بینک نے کہا کہ گزشتہ دہائی میں ریگولیٹری اور اضافی کسٹمز ڈیوٹیز سمیت درآمدی ٹیرف میں 117 فیصد تک اضافہ ہوا، جس سے مارکیٹ میں مسابقت کم ہوئی، غیر مؤثر صنعتی حکمت عملی کو فروغ ملا، سرمایہ کاری پیداواری شعبوں کے بجائے با اثر گروہوں میں منتقل ہوئی اور ملکی برآمدات بھی متاثرہوئیں ۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ 1990 کی دہائی میں پاکستان کی برآمدات جی ڈی پی کا 15 فیصد تھیں جو 2024 میں کم ہوکر 10 فیصد رہ گئیں جو خطے میں کم ترین سطح ہے ۔
عالمی بینک نے برآمدات اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھانے کے لیے زرمبادلہ کا آزاد نظام، سستی توانائی، آسان فنانسنگ، قومی ریگولیٹری ڈلیوری آفس، سرمایہ کاری ایکٹ کا نفاذ، اور دیوالیہ پن کے قوانین میں بہتری کی سفارش کی۔
Leave a Reply