اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نےکہا ہےکہ چیف آف ڈیفنس فورسز (سی ڈی ایف) کے لیے ریگولیشنز اور رولز فریم ہونے ہیں، سی ڈی ایف کے نوٹیفکیشن میں تاخیر سے متعلق قیاس آرائیوں میں صداقت نہیں۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں جیو نیوز سےگفتگو کرتے ہوئے رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ چیف آف ڈیفنس فورسز کا حساس اور قومی سکیورٹی کے حوالے سے بہت ہی اہمیت کا حامل ادارہ بننے جا رہا ہے، اس عہدے کے لیے قانون تبدیل کیا گیا، اس حوالے سے ریگولیشنز اور رولز فریم ہونے ہیں، سی ڈی ایف کے رولز کے لیے بہت زیادہ احتیاط درکار ہے۔
رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ سی ڈی ایف کے نوٹیفکیشن میں تاخیر سے متعلق قیاس آرائیوں میں صداقت نہیں، سی ڈی ایف کے نوٹیفکیشن کو کسی چیز سے جوڑنا مناسب نہیں، قومی سلامتی سے متعلق بیرون ملک سے پروپیگنڈا کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، بیرون ملک سکیورٹی اداروں سے متعلق نفرت انگیز مواد روکنا حکومت کی ذمہ داری ہے، قومی سلامتی سے متعلق پروپیگنڈا کرنےکی کوئی بھی قانون اجازت نہیں دیتا۔
ان کا کہنا تھا کہ سہیل آفریدی اگر نیشنل سکیورٹی کے راستے میں حائل ہوئے تو ان کا سیاسی مستقبل تاریک ہوگا، سہیل آفریدی نے دہشت گردی کے آپریشن میں رکاوٹیں اور دہشت گردوں کی سہولت کاری کی تو ان کا کوئی مستقبل نہیں، اگر سہیل آفریدی تقریروں کی حد تک سیاست کرتے ہیں تو اس کی اجازت ہونی چاہیے۔
وزیراعظم کے مشیرکا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کو سابق وزیراعظم کے پروٹوکول کے مطابق بی کلاس اور سہولیات ان کا حق ہے، ہم ایسے کوئی اقدامات نہیں کریں گے جس سے سابق وزیراعظم کی عزت میں کمی ہو، نواز شریف کی قید کے وقت اس وقت کی حکومت نے قانون کے مطابق سہولت نہیں دی تھی، سہیل آفریدی بانی پی ٹی آئی کے ساتھ ملاقات کی حد تک رہیں تو ملاقات سے نہیں روکنا چاہیے، بانی پی ٹی آئی سے ملاقات احتجاج، حکومت کے خلاف تحریک اور دہشت گردی کی سہولت کاری کے بارے میں ہے تو ملاقات نہیں ہونی چاہیے۔
آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہماری معلومات کے مطابق فیض حمید سے متعلق فیصلہ اسی دسمبر میں آجائےگا، فیض حمید کی سزا سے متعلق کوئی پیشگوئی نہیں کرنی چاہیے۔





















Leave a Reply