سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظرثانی درخواستوں کا 47 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔
فیصلے میں جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی کا اختلافی نوٹ شامل ہے، جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر الگ وجوہات تحریر کریں گے، سپریم کورٹ نے نظر ثانی درخواستیں منظور کرتے ہوئے 27 جون کو فیصلہ سنایا تھا۔
تفصیلی فیصلے میں جسٹس عائشہ اے ملک اور جسٹس عقیل عباسی کا اختلافی فیصلہ جبکہ جسٹس صلاح الدین پنہور کے بینچ سے الگ ہونے کا نوٹ بھی شامل ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر نے کہا ہےکہ وہ اپنی الگ تفصیلی وجوہات لکھیں گے۔ آئینی بینچ نے اپنے تفصیلی فیصلے میں کہا ہےکہ مخصوص نشستوں کے 12جولائی 2024کے اکثریتی فیصلے میں نئی ٹائم لائنز مقرر کی گئیں ،نئی ٹائم لائنز انتخابی شیڈول ، الیکشن ایکٹ کی دفعات اور آئین کے آرٹیکل 51اور 106کے منافی تھیں، نئی ٹائم لائنز صرف مقننہ کا اختیار ہے عدالت کا نہیں۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ اکثریتی فیصلے میں عدالت نے دائرہ اختیار سے تجاوز کیا ، آئین کے آرٹیکل 175(2) کی خلاف ورزی کی، اختیارات کی علیحدگی کے آئینی اصول کو بھی پامال کیا ، قانون سازی کے میدان میں بھی مداخلت کی، اکثریتی فیصلے کو قانون اور آئین کی بجائے پی ٹی آئی کی قیادت کی خواہشات کے ماتحت کر دیا گیا، سپریم کورٹ کو تشریح کے نام پر آئین کو ری رائٹ کرنے کا اختیار نہیں ہے۔




















Leave a Reply