سعودی عرب ماضی کے اختلافات کو پس پشت ڈال کر ہمارے ساتھ ایک نئے باب کا آغاز کرے: سربراہ حزب اللہ


سعودی عرب ماضی کے اختلافات کو پس پشت ڈال کر ہمارے ساتھ ایک نئے باب کا آغاز کرے: سربراہ حزب اللہ

فوٹو: اسکرین گریب

بیروت: لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے  سربراہ نعیم قاسم نے  سعودی عرب  سے کہا ہے کہ وہ حزب اللہ کے ساتھ ایک نئے باب کا آغاز کرے اور پرانے اختلافات کو پسِ پشت ڈال کر اسرائیل کے خلاف ایک متحدہ محاذ تشکیل دے۔ 

غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق سعودی عرب اور دیگر خلیجی ریاستوں نے 2016 میں حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔ حالیہ مہینوں میں سعودی عرب نے واشنگٹن اور لبنان میں حزب اللہ مخالف گروپوں کے ساتھ مل کر لبنانی حکومت پر دباؤ ڈالا  کہ وہ حزب اللہ کو غیر مسلح کرے۔

نعیم قاسم نے آج ایک ٹی وی خطاب میں کہا کہ خطے کی طاقتوں کو حزب اللہ نہیں بلکہ اسرائیل کو مشرقِ وسطیٰ کے لیے سب سے بڑا خطرہ سمجھنا چاہیے۔

حزب اللہ کے سربراہ نے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کی بحالی کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کو یقین دلاتے ہیں کہ حزب اللہ کے ہتھیار صرف اسرائیل کی طرف ہیں، نہ کہ لبنان، سعودی عرب یا دنیا کے کسی اور ملک یا ادارے کی طرف۔

انہوں نے کہا کہ بات چیت کے ذریعے ماضی کے اختلافات کو کم از کم اس غیر معمولی مرحلے میں منجمد کیا جا سکتا ہے تاکہ اسرائیل کا سامنا کیا جاسکے اور اس کے عزائم کو روکا جاسکے۔ ان کے مطابق حزب اللہ پر دباؤ ڈالنا  براہِ راست اسرائیل کے لیے فائدہ مند ہے۔

خیال رہے کہ سعودی عرب ماضی میں لبنان کو امداد دے چکا ہے  اور 2006 کی حزب اللہ اور اسرائیل جنگ کے بعد جنوبی لبنان کی تعمیر نو میں مدد دی تھی۔

تاہم سعودی عرب اور لبنان کے تعلقات 2021 میں اس وقت بگڑ گئے جب سعودی عرب نے لبنانی سفیر کو ملک بدر کردیا، اپنا سفیر واپس بلا لیا اور لبنانی مصنوعات پر پابندی لگا دی۔ اس وقت سعودی سرکاری میڈیا کی جانب سے کہا گیا کہ حزب اللہ لبنان کی ریاستی پالیسیوں کو کنٹرول کر رہی ہے۔

حزب اللہ کے اُس وقت کے سیکرٹری جنرل حسن نصر اللہ نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو ’دہشت گرد‘ قرار دیا تھا اور یمن میں سعودی کردار کو بارہا تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔



Source link

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *