دفاعی معاہدے سے بھارت کو ہونیوالی پریشانی فطری ہے، اسکا چیخیں مارنا کوئی مسئلہ نہیں ہے: وزیر دفاع


دفاعی معاہدے سے بھارت کو ہونیوالی پریشانی فطری ہے، اسکا چیخیں مارنا کوئی مسئلہ نہیں ہے: وزیر دفاع

پاکستانی افواج ایک عرصے سے سعودی عرب میں موجود ہیں ، اس معاہدے کے تحت سعودی عرب میں پاکستانی افواج کی موجودگی بڑھ جائے گی تو کسی کو کیا مسئلہ ہوگا: خواجہ آصف— فوٹو: فائل

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ دفاعی تعاون کوئی نئی بات نہیں ، اس معاہدے سے بھارت کو ہونے والی پریشانی فطری ہے ، بھارت کا چیخیں مارنا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

لندن میں جیو نیوز سے گفتگو میں خواجہ آصف کا کہنا تھاکہ سعودی عرب کےساتھ دفاعی تعاون کوئی نئی بات نہیں، سعودی عرب کے ساتھ 40 سے 50 سال سے دفاعی تعاون جاری ہے، سعودی عرب کے ساتھ دفاعی تعاون کبھی بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے تو کبھی نارمل ہوتا ہے۔

انہو ں نے کہا کہ ضرورت کے مطابق سعودی عرب کے ساتھ دفاعی تعاون کوبڑھاتے ہیں اورمعمول کے مطابق بھی لےآتے ہیں، اس معاہدے پربعض عناصرکی جانب سے قیاس آرائیاں اپنے مقاصد کےحصول کےلیےکی جارہی ہیں۔

ان کا کہنا تھاکہ ہمارے کوئی جارحانہ عزائم نہیں، یہ اول و آخر ایک دفاعی معاہدہ ہے، ہم تو خود جارحیت کا شکار رہے ہیں، پاکستان توخود بھارتی جارحیت کا شکار رہا ہے، اس معاہدے کے ذریعے تکنیکی اور تربیتی تعاون ہوگا اور دونوں ممالک میں کسی پرحملہ ہوا توایک دوسرے کی مدد کریں گے۔

خواجہ آصف کا کہنا تھاکہ اس معاہدے سے کسی کو خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں، ہماری افواج ایک عرصہ سے سعودی عرب میں موجود ہیں، اس معاہدے کے تحت ہماری سعودی عرب میں افواج کی موجودگی بڑھ جائے گی تو کسی کو کیا مسئلہ ہوگا۔

وزیر دفاع نے مزید کہا کہ اس معاہدے سے بھارت کو ہونے والی پریشانی فطری ہے، بھارت کا چیخیں مارنا کوئی مسئلہ نہیں ہے، ہمارے کسی کے خلاف کوئی عزائم نہیں، ہم تو برصغیر میں بھی امن چاہتے ہیں، اگر ہمارے خلاف جارحیت ہوتی ہے تو دفاع کرنا ہمارا حق ہوگا۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور وزیرِ اعظم شہباز شریف نے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین “اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے” (SMDA) معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

معاہدے میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی ایک ملک کے خلاف کسی بھی جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔



Source link

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *