اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نےکہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی سزا یافتہ مجرم ہیں، ان کی ملاقاتیں جیل مینوئل کے تحت ہی ہوسکتی ہیں، اگر کسی نے جیل توڑنےکی کوشش کا سوچا بھی تو ریاست بھرپور ردعمل دےگی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نےکہا کہ قیدی کو سیاسی گفتگو کرنے یا ملاقات کرنے والے کو ملاقات میں ہوئی بات پبلک میں کرنے کی اجازت نہیں، جیل میں ملاقات نگرانی کے بغیر نہیں ہوسکتی، قانون کے مطابق بانی پی ٹی آئی ہفتے میں ایک خط اور ایک ملاقات کرسکتے ہیں، اگر سپرنٹنڈنٹ جیل کو ملاقات سے نقض امن یا انتشار کا خدشہ ہو تو وہ ملاقات روک سکتا ہے۔
ایک سوال کےجواب میں اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ اگر کسی نے جیل توڑنےکی کوشش کا سوچا بھی تو ریاست بھرپور ردعمل دےگی، اس حوالے سے ریاست کے پاس لیگل مکینزم بھی ہے اور ریاست کے پاس طاقت بھی ہوتی ہے، قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔
وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا حکم ہے سزا یافتہ قیدی پارٹی سربراہ نہیں رہ سکتا، آج جو قانون ہے یہ وہی ہے جو دہائیوں سے رائج الوقت ہے، نوازشریف، شہبازشریف اور مریم نواز کو ایک جیل میں رکھا گیا لیکن آپس میں ملاقات کی اجازت نہ تھی، وزیراعلیٰ کے پی کا یہ بیانیہ کہ ملاقات کرکے کابینہ بنانی ہے، یہ غیر قانونی ہے، رولز کےمطابق ملاقات میں سیاسی امور پر بات نہیں ہوسکتی، وکیل اور کلائنٹ کی ملاقات قانونی طور پر ضروری ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف کہتے ہیں انصاف چاہیے، پارٹی کا نام تحریک انصاف رکھا ہوا ہے، اور خود ہی اس سے باہر جاتے ہیں، عدالتی فیصلے قانون کے مطابق ہوتے ہیں، سہیل آفریدی کہتے ہیں ایک سزا یافتہ سے مشاورت کرکےکابینہ بنانی ہے، یہ قانون سے مذاق ہوگا کہ جو بادشاہ نہیں بن سکتا وہ بادشاہ بنائے۔
اعظم نذیر تارڑ کا مزید کہنا تھا کہ سات کمروں پر مشتمل پورا کمپلیکس ہے جو بانی پی ٹی آئی کو ملا ہوا ہے، بانی پی ٹی آئی کوان کی پسندکا کھانا دیا جاتا ہے، چیا سیڈز بھی مینو میں ہیں، باہر سے بھی کھانا آتا ہے۔























Leave a Reply