
اگر آپ کو جنک یا فاسٹ فوڈ کھانا پسند ہے اور روز انہیں جزو بدن بناتے ہیں تو صحت خراب رہنے پر حیران نہیں ہونا چاہیے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ الٹرا پراسیس غذاؤں کا زیادہ استعمال صحت کو نمایاں حد تک متاثر کرتا ہے۔
یہ بات کینیڈا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
میک ماسٹر یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ الٹرا پراسیس غذاؤں کے زیادہ استعمال اور ہائی بلڈ پریشر، کولیسٹرول، جسمانی وزن میں اضافے اور توند کے درمیان تعلق موجود ہے۔
واضح رہے کہ الٹرا پراسیس غذائیں تیاری کے دوران متعدد بار پراسیس کی جاتی ہیں اور ان میں نمک، چینی اور دیگر مصنوعی اجزا کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جبکہ صحت کے لیے مفید غذائی اجزا جیسے فائبر کی مقدار بہت کم ہوتی ہے۔
الٹرا پراسیس غذاؤں میں ڈبل روٹی، فاسٹ فوڈز، مٹھائیاں، ٹافیاں، کیک، نمکین اشیا، بریک فاسٹ سیریلز، چکن اور فش نگٹس، انسٹنٹ نوڈلز، میٹھے مشروبات اور سوڈا وغیرہ شامل ہیں۔
ان غذاؤں کو اکثر متعدد دائمی امراض جیسے امراض قلب، کینسر اور دیگر سے منسلک کیا جاتا ہے۔
اس نئی تحقیق میں کینیڈا کے بیشتر حصوں سے تعلق رکھنے والے 6 ہزار سے زائد بالغ افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔
ان افراد کی سماجی و معاشی حیثیت اور امراض وغیرہ کے ڈیٹا کو دیکھا گیا اور پھر ان سے ایک سوالنامہ بھروا کر غذائی عادات کے بارے میں تفصیلات حاصل کی گئیں۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو افراد الٹرا پراسیس غذاؤں کا زیادہ استعمال کرتے ہیں، وہ پھلوں اور سبزیوں کو بہت کم کھاتے ہیں۔
ان افراد میں زیادہ جسمانی وزن، توند، بلڈ پریشر، خون میں چربی اور انسولین کی مزاحمت جیسے مسائل الٹرا پراسیس غذاؤں کا کم استعمال کرنے والوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ الٹرا پراسیس غذاؤں سے کارڈیو میٹابولک مسائل بشمول موٹاپے، ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، ہائی بلڈ کولیسٹرول اور امراض قلب کا خطرہ بڑھتا ہے۔
محققین کے مطابق ان غذاؤں سے جسمانی وزن میں اضافے کے ساتھ ساتھ ورم بڑھتا ہے، انسولین کی مزاحمت اور میٹابولزم سست ہونے جیسے عوامل امراض قلب اور ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔
درحقیقت تمباکو نوشی سے دور رہنے والے اور جسمانی سرگرمیوں کے عادی افراد میں بھی الٹرا پراسیس غذاؤں کے استعمال سے صحت خراب ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ یہ غذائیں موجودہ عہد میں بہت زیادہ مقبول ہیں کیونکہ وہ سستی ہوتی ہیں اور اکثر افراد ان کا ذائقہ بھی پسند کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ان غذاؤں کے استعمال سے جسم کے اندر ورم تیزی سے بڑھتا ہے جس سے مختلف مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل نیوٹریشن اینڈ میٹابولزم میں شائع ہوئے۔
اس سے قبل دسمبر 2024 میں ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ الٹرا پراسیس غذاؤں کے زیادہ استعمال سے جسمانی وزن میں بہت تیزی سے اضافہ ہوتا ہے جبکہ جسمانی چربی بھی بڑھتی ہے یا توند نکل آتی ہے۔
جرنل نیوٹریشنز میں شائع تحقیق میں موٹاپے کے شکار 175 افراد کو شامل کیا گیا تھا اور ان سے غذائی عادات کی تفصیلات حاصل کی گئیں۔
ان افراد سے معلوم کیا گیا کہ وہ الٹرا پراسیس غذاؤں کا کتنا استعمال کرتے ہیں اور پھر اس کا موازنہ بحیرہ روم کے خطے کے رہائشیوں کی غذا Mediterranean ڈائٹ کے اثرات سے کیا گیا۔
اسپین، یونان، اٹلی اور فرانس جیسے ممالک کے شہریوں کی یہ عام غذا پھلوں، سبزیوں، اجناس، گریوں، مچھلی، زیتون کے تیل وغیرہ پر مشتمل ہوتی ہے (سرخ گوشت کا استعمال بہت کم کیا جاتا ہے)۔
تحقیق میں دریافت ہوا کہ الٹرا پراسیس غذاؤں کا زیادہ استعمال کرنے والے افراد کا جسمانی وزن بھی زیادہ ہوتا ہے جبکہ Mediterranean ڈائٹ سے جسمانی وزن میں کمی آتی ہے۔
درحقیقت لوگ جتنی زیادہ مقدار میں الٹرا پراسیس غذاؤں کا استعمال کرتے ہیں، صحت کے لیے مفید غذاؤں کا استعمال اتنا گھٹ جاتا ہے۔
محققین نے دریافت کیا کہ کچھ الٹرا پراسیس غذاؤں جیسے میٹھے مشروبات یا سوڈا سے جسمانی وزن اور چربی میں دیگر کے مقابلے میں زیادہ اضافہ ہوتا ہے۔
Leave a Reply