بھارت نے آج دن میں دو دفعہ کچھ شہروں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی: وزیردفاع


بھارت نے آج دن میں دو دفعہ کچھ شہروں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی: وزیردفاع

میرا خیال ہے پاکستان کو بھارت کا ادھار چکا دینا چاہیے، یہ حساب ہمیں چکانا پڑے گا ہم خود بھی کوئی ابتدا کرسکتے ہیں: خواجہ آصف— فوٹو:فائل

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بھارت نے آج دن میں دو دفعہ کچھ شہروں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی۔

جیو نیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھاکہ بھارت نے پاکستان کو بغیر کسی ثبوت کے موردالزام ٹھہرایا، پھر بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر حملہ بھی کردیا، حملہ صرف کشمیر کے خطے تک محدود نہیں رہا بلکہ دیگر علاقوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اس مسئلہ کا خاتمہ نہیں ہوا ابھی تک، بھارت نے آج دن میں دو دفعہ کچھ شہروں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے، اس وقت بھی ایک دو شہروں میں بجلی بند کی گئی ہے تاکہ کوئی حملہ نہ ہو اور ہم اس کیلئے بالکل تیار ہیں۔

ان کا کہناتھا میرا خیال ہے پاکستان کو بھارت کا ادھار چکا دینا چاہیے، یہ حساب ہمیں چکانا پڑے گا ہم خود بھی کوئی ابتدا کرسکتے ہیں۔

خواجہ آصف کا کہنا تھاکہ اب اگر ہم بھارت کو کوئی جواب دیں تو ہمارے پاس معقول جواز بھی ہے ، ہم بھارت میں شہریوں کو نشانہ نہیں بنائیں گے، ہم آبادی کو ٹارگٹ کرسکتے تھے لیکن ہم نے صرف ملٹری ٹارگٹس کو نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہاکہ کالعدم بی ایل اے اور ٹی ٹی پی مودی کے ہاتھ سے پیسا اور نوالہ کھاتے ہیں، بھارت کا کبھی نیپال، کبھی سری لنکا کبھی بنگلا دیش سے جھگڑا رہتا ہے، بھارت کا خطے میں موجود تمام ہمسائیوں سے جھگڑا رہتا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ شب بھارتی فوج نے رات کی تاریکی میں بزدلانہ حملہ کرتے ہوئے آزاد کشمیر کے علاقوں کوٹلی، مظفر آباد اور باغ کے علاوہ مریدکے اور احمد پور شرقیہ میں شہری آبادی کو نشانہ بنایا جس میں دو مساجد شہید ہوئیں جبکہ حملوں میں دو بچوں سمیت 31 پاکستانی شہید اور 46 زخمی ہوئے۔

پاک فوج نے بھارتی بزدلانہ کارروائیوں کا بھرپور جواب دیتے ہوئے بھارتی فوج کے 3 رافیل، ایک سکوئی، ایک مگ 29 اور ایک ڈرون تباہ کر دیا جبکہ بھارتی فوج کا بریگیڈ ہیڈ کوارٹر بھی تباہ کردیا۔

پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے پاک فوج کو بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کا اختیار دے دیا ہے۔



Source link

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *