خیبرپختونخوا حکومت نے بھنگ کی کاشت کو قانونی حیثیت دینے پر غور شروع کردیا، کاشت پر ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائے گی اور باقاعدہ لائسنس جاری کیا جائے گا۔
ڈی جی ایکسائزعبدالحلیم خان کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں زیلی کمیٹی کے ممبران نے شرکت کی۔ اجلاس میں ہیمپ کی کاشت کے لیے مختلف تجاویز پر غور کیا گیا۔
اجلاس میں زیلی کمیٹی کے ممبران نے بھنگ کی کاشت پر ایکسائز ڈیوٹی، لائسنس فیس اور مدت پر اتفاق کیا۔ اجلاس میں ادویات میں استعمال کے لیے 5 ایکٹر رقبے پر بھنگ کی کاشت کی فیس 6 لاکھ روپے کرنے کی تجویز دی گئی۔
اجلاس میں بھنگ کی تیاری اورحتمی پیداوارپرایکسائز ڈیوٹی عائد کرنے کی سفارش کی گئی۔
اجلاس میں لائسنس کے لیے دستاویزات کو حتمی شکل دینے کے لیے ورکنگ گروپ قائم کیا گیا، ورکنگ گروپ میں شعبہ فارمیسی پشاور یونیورسٹی اور فارما سیوٹیکل کمپنی کے نمائندے شامل کیے گئے ہیں۔
دستاویز کے مطابق محکمہ ایکسائز ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مل کر بھنگ کی کاشت اور پروسسنگ کی کڑی نگرانی کرے گا جبکہ لائسنس حاصل کرنے والی انڈسٹری سیڈ رجسٹریشن ، سرٹیفیکشن سمیت وفاقی حکومت سے متعلق دیگرمعاملات کی ذمہ دار ہوگی۔
اجلاس میں ڈی سی خیبر نے سکیورٹی اورمانٹیرنگ کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو شامل کرنے کی تجویز پیش کی جبکہ زیلی کمیٹی نے لائسنس کی مدت 3 سے 5 سال کرنے کی تجویز دی ۔
دوسری جانب ڈی جی ایکسائز اینڈ ٹیکشن عبدالحلیم خان نے جیو نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہیمپ ایچ بی ڈی آئل اور ادویات میں استعمال ہوتا ہے، ہیمپ سے فائبر بنتا ہے جو انڈسٹریز استعمال کرتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پہلے مرحلے میں حکومت سے ہیمپ کی کاشت کی اجازت لے رہے ہیں اور ہیمپ کو اورکزئی اور خیبر میں متبادل فصل کی طور پر دے رہے ہیں۔ دوسرے مرحلے میں بھنگ کے لائسنس کے اجراء پر غور کیا جائے گا۔
ڈی جی ایکسائز عبدالحلیم خان کا مزید کہنا تھا کہ بھنگ بھی ادویات میں استعمال کی جاتی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہیمپ کے لائسنس جانچ پڑتال اور تمام پروٹوکول کو مدنظر رکھ کر ادویات بنانے والے بڑی کمپنیوں کو لائسنس جاری کیے جائیں گے۔






















Leave a Reply