افغانستان کی تعمیرِ نو کے لیے قائم امریکی سرکاری نگراں ادارے اسپیشل انسپکٹر جنرل فار افغانستان ری کنسٹرکشن (سیگار) نے حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا کہ 2021 میں افغانستان میں چھوڑا گیا اربوں ڈالر مالیت کا امریکی اسلحہ اور فوجی سازوسامان اب طالبان کی سکیورٹی فورسز کی بنیادی طاقت بن چکا ہے۔
2008 میں قائم کیا گیا سیگار ایک خود مختار امریکی ادارہ ہے جو اس بات کی نگرانی کرتا ہے کہ افغانستان میں امریکی ٹیکس دہندگان کا پیسہ کیسے خرچ کیاگیا۔
تازہ ترین رپورٹ گزشتہ ہفتے جاری کی گئی۔ 137 صفحات پر مشتمل اس دستاویز میں افغانستان کی تعمیرِ نو اور اس کی مسلح افواج کی تربیت کے لیے امریکا کے 20 سالہ مشن کا جائزہ لیا گیا۔
سیگار کے مطابق امریکا نے 2002 سے 2021 کے درمیان افغانستان کی تعمیرِ نو پر تقریباً 145 ارب ڈالر خرچ کیے۔ اس رقم کا بڑا حصہ ایک مستحکم اور جدید سکیورٹی فورس قائم کرنے اور ایک پُرامن جمہوری حکومت کی حمایت کے لیے مختص تھا۔
تاہم رپورٹ کا نتیجہ یہ ہے کہ یہ وسیع کوششیں افغانستان میں دیرپا امن یا حقیقی جمہوریت قائم کرنے میں ناکام رہیں۔ اس کے برعکس ہوا یہ کہ امریکا کا یہ اسلحہ اور فوجی سازوسامان افغان طالبان حکومت کو مضبوط کرنے کا سبب بن گیا۔
امریکی محکمہ دفاع نے تصدیق کی ہےکہ افغانستان سے بین الاقوامی افواج کے انخلا کے دوران تقریباً 7 ارب 10کروڑ ڈالر مالیت کا فوجی سازوسامان افغانستان چھوڑ دیا گیا۔
اس میں دسیوں ہزار گاڑیاں، 4 لاکھ 27 ہزار سے زائد چھوٹے ہتھیار، نائٹ ویژن آلات، اور 160 سے زیادہ طیارے شامل ہیں۔






















Leave a Reply