اسلام آباد: پاکستان نے قرض پروگرام کیلئے توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی سے متعلق آئی ایم ایف کی 23شرائط مان لیں۔
پاکستان نے آئی ایم ایف سے اتفاق کیا ہے کہ ترقیاتی اسکیموں میں کمی لائی جائے گی، ان شرائط میں کھاد اور کیڑے مار ادویات پر ایکسائز ڈیوٹی میں 5 فیصد اضافہ کرنا، اعلیٰ قیمت والی میٹھی اشیاء پر ایکسائز ڈیوٹی متعارف کرانا اور منتخب اشیاء کو معیاری شرح پر منتقل کر کے سیلز ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنا شامل ہے۔
حکومت نے آئی ایم ایف کو یہ بھی یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ شوگر سیکٹر کو مکمل طور پر ریگولیشن سے آزاد کر دے گی، بجلی کے شعبے میں ٹیرف ایڈجسٹمنٹ جاری رکھے گی، سسٹم کے نقصانات کو کم کرے گی اور لاگت میں کٹوتی کرے گی۔
40 ہزار بڑے خوردہ فروشوں کے لیے ملک گیر پوائنٹ آف سیل (POS) سسٹم کی تنصیب اگلے دو سالوں میں مکمل ہو جائے گی، جبکہ چاروں صوبے ہم آہنگ سیلز ٹیکس طریقہ کار کی طرف بڑھیں گے۔
آئی ایم ایف کی پاکستان سےمتعلق جاری رپورٹ کے مطابق توانائی کے شعبے میں تمام صوبوں نے بجلی اور گیس پر کوئی نئی سبسڈی نہ دینے سے اتفاق کیا ، نئے آر آیل این جی کےلیے اضافی بیرونی معاہدے کرنے سے بھی روک دیا ، اوگراکو 40روز کے اندر ٹیرف کے تعین کی ایڈوائس دی جائے گی جس کا نوٹیفکیشن جاری ہوجائے گا۔
کسی بھی سرمایہ کاری کے پروجیکٹ یا کمپنی کوہر قسم کی مالی مراعات یا گارنٹی کی پیشکش سے بھی روک دیاگیا، کوئی بھی ایندھن پر فیول سبسڈی نہیں دی جائے گی یا کسی بھی کراس سبسڈی سکیم کا اجرا نہیں کیاجائے گا،کسی قسم کے سیکٹورل قرضوں کی فراہمی کے اہداف یا قرضوں کو مختص کرنے کے فیصلے نہیں کیے جائیں گے۔
اسٹیٹ بنک سے حکومتی سکیورٹیز کے خاتمے پر مزید توسیع یا مارکیٹ خریداری کو بھی ختم کردیاگیا ہے، قرض پروگرام کے دوران اسٹیٹ بنک کوئی نئی قرضے کی اسکیم متعارف نہیں کرائے گا، کرنسی کی قدر کو لچکدار رکھاجائے گا۔
گندم کی خریداری کے عملد کےلیے وفاقی یا صوبائی امدادی قیمت مقرر کرنے، درآمد ات پر کسی قسم کی نئی ریگولیٹری ڈیوٹی متعارف کرانے سے بھی روک دیاگیا ہے، ایس آئی ایف سی سرمایہ کاری کےلیے کسی قسم کی مراعات تجویز کرےگی اور نہ ہی حکومت ٹیکس مراعات یا گارنٹی فراہم کرے گی اور ایس آئی ایف سی کے تحت آنیوالی تمام سرمایہ کاری سٹنڈرڈ پبلک انوسٹمنٹ مینجمنٹ فریم ورک کے تحت ہونے کو یقینی بنایاجائے۔
آئی ایم ایف نے نئے اسپیشل اکنامک زونز بنانے یا دیگر زون بنانے اور ان زون کو کسی قسم کی مراعات دینے اور موجودہ مراعات کی تجدید سے بھی روک دیا ۔
ادائیگیوں کے بڑھتے ہوئے خسارے اور فنڈ کے زیرِ کفالت پروگرام کی میعاد ختم ہونے کے بعد اس خسارے کا 3.3 ارب ڈالر کی بلند ترین سطح کو چھونے کے درمیان، پاکستان نے کھاد، کیڑے مار ادویات، اور میٹھی اشیاء پر ٹیکس کی شرح بڑھانے کے ساتھ ساتھ منتخب اشیاء پر جی ایس ٹی کی شرح کو معیاری 18 فیصد تک بڑھانے پر آئی ایم ایف کے ساتھ اتفاق کر لیا ہے۔
























Leave a Reply