بالی وڈ اداکار سنجے دت نے 1993 میں اسلحہ برآمدگی کیس اور جیل میں قید رہنے کے حوالے سے اپنے دردناک تجربات کا انکشاف کیا ہے۔
حال ہی میں بھارتی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو کے دوران سنجے دت نے بابری مسجد شہید کیے جانے کے بعد اپنی فیملی کو درپیش خطرات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ’ میرے والد اور بہنوں کو دھمکیاں دی جا رہی تھیں‘۔
سنجے دت نے جیل میں قید سے پردہ اٹھاتے ہوئے بتایا کہ’مجھ پر الزام تھا کہ میرے پاس بندوق ہے لیکن اس الزام کو ثابت نہیں کیا جاسکا، میں نہیں جانتا کہ انہیں اس بات کو تسلیم کرنے میں 25 سال کیوں لگے اور پھر مجھے بندوق نہ ہونے کے باوجود مجرم ٹھہرا دیا گیا‘۔
سنجے دت کا کہنا تھا کہ ’حکام کو بم دھماکا کیس میں میری بے گناہی ثابت کرنے میں زیادہ تاخیر نہیں کرنی چاہیے تھی لیکن میں اسے اپنی زندگی کا ایک حصہ سمجھ کر اس سے سیکھنے کی کوشش کرتا ہوں، قید کے دوران میں نے اپنا زیادہ تر وقت مذہبی کتابیں پڑھنے ان کا مطالعہ کرنے، زمینی ساخت اور قانون سے متعلق کتابیں پڑھنے میں صرف کیا، میں نے ہی عدالت سے درخواست تھی کہ مجھ سے متعلق کیس کی کارروائی تیز کرکے اور اسے ختم کریں چاہے فیصلہ کچھ بھی آئے۔‘
اداکار نے جیل کی مصروفیات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ایک بار پھر بتایا کہ ’میں نے دوران قید اجرت حاصل کی، پھر ایک ریڈیو اسٹیشن شروع کیا، شو کیلئے دیگر قیدیوں نے اسکرپٹ لکھنے میں مدد کی، میں نے جیل کے اندر ایک چھوٹا تھیٹر گروپ بھی بنایا تھا جس کا میں ڈائریکٹر تھا اور قتل کے مجرم میرے فنکار تھے‘۔
واضح رہے کہ 12 مارچ 1993 کو ممبئی میں کئی بم دھماکوں کے بعد سنجے دت کو غیر قانونی اسلحہ لینے اور اپنے پاس رکھنے کا مجرم قرار دیا گیا تھا جس کے بعد 2013 میں بھارتی عدالت نے سنجے دت کو 5 سال کی قید سنائی تھی۔























Leave a Reply