’35 دن تک اغوا رہا، روشنی نہیں دیکھی‘، حسن احمد نے اپنے اغوا کی کہانی بتادی


’35 دن تک اغوا رہا، روشنی نہیں دیکھی‘، حسن احمد نے اپنے اغوا کی کہانی بتادی

بازیابی کے بعد میری ذہنی کیفیت اتنی خراب تھی کہ میں نےگھر پہنچ کر رونا شروع کردیا، پروگرام میں گفتگو/ فائل فوٹو

پاکستانی اداکار و ماڈل  حسن احمد نے اپنی اغوا کی کہانی بتادی۔

حسن احمد حال ہی میں ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں شریک ہوئے جس دوران میزبان نے ان سے  کیرئیر اور ذاتی زندگی سمیت ان کے  اغوا واقعے کا بھی سوال کیا۔

حسن احمد نے بتایا کہ  ’میں ایک رات شوٹ سے فارغ ہونے کے بعد گھر کیلئے نکلا تھا  کہ  راستے میں اے ٹی ایم کیلئے رکا، اسی دوران 5 سے 6 افراد زبردستی  مجھے میری ہی گاڑی میں بٹھا کر ڈیفنس کے کسی خالی پلاٹ میں لے گئے، ان افراد نے وہاں میری گاڑی پارک کرکے میرے سامان سمیت مجھے اپنی گاڑی میں منتقل کیا،  مجھے گاڑی کی زمین پر ( نیچے)  لٹاکر مجھ پر کپڑا ڈال دیا اور  یہ تمام افراد خود مجھ پر پاؤں رکھ کر بیٹھ گئے‘۔

حسن احمد کے مطابق ’ اس کے بعد یہ افراد مجھے  ایک جگہ لے گئے جہاں مجھے زنجیر وں سے باندھ دیا، صرف کھانا کھانے اور واش روم جانے کیلئے میری زنجیریں کھولی جاتیں اور پھر  دوبارہ باندھ دیا جاتا،  ان افراد نے مجھے 35 دن تک اغوا کرکے رکھا  اس کے بعد تاوان طے ہوا، جب سی پی ایل سی  شامل ہوئی تو تاوان لینے کی رات اغواکاروں کیخلاف کارروائی کردی گئی لیکن میں اس کارروائی کے وقت وہاں موجود نہیں تھا، کارروائی کے دوران اغواکاروں کے  ہاتھوں سے رقم گرگئی اور اغوا کار کا ساتھی گرفتار ہوگیا تاہم اغواکار بھاگ نکلا‘۔

 اداکار کا کہنا تھا کہ ‘ اگلی صبح مجھ سے بغیر نقاب ایک شخص ملنے آیا جس نے مجھ سے کہا کہ میں تمہارے اغوا میں شامل نہیں ، صرف میری گاڑی استعمال ہوئی ہے ، میں تمہیں چھوڑ رہا ہوں جس کے بعد 35 دنوں بعد میں نے صبح کی روشنی دیکھی‘۔

اداکار نے اغوا سے بازیابی کے بعد کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اس وقت میری ذہنی کیفیت اتنی خراب تھی کہ میں نےگھر پہنچ کر  رونا شروع کردیا اور   گھر میں موجود ہر  شخص حتیٰ کہ ملازموں سے بھی پاؤں پکڑ کر معافی مانگی لیکن آج تک مجھے یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ وہ لوگ پکڑے گئے یا نہیں‘۔ْ

واضح رہے کہ اس سے قبل حسن احمد کی اہلیہ اداکارہ  سنیتا مارشل بھی اپنے ایک انٹرویو میں شوہر  حسن احمد کے 35 دن تک اغوا کیے جانے کا قصہ بیان کرچکی ہیں۔



Source link

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *