قطر اور مصر نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ امن منصوبہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کی مذاکراتی ٹیم تک پہنچادیا۔
ایک سفارتی ذرائع نے الجزیرہ کو حماس تک مجوزہ منصوبے کی کاپی پہنچنے کی تصدیق کردی۔ رپورٹ کے مطابق حماس کی ٹیم نے ثالثوں کو یقین دلایا ہے کہ وہ صدر ٹرمپ کی جانب سے پیش کردہ منصوبے کا مطالعہ کریں گے۔
رپورٹس کے مطابق ٹرمپ منصوبے پر حماس کی جانب سے باضابطہ طور پر حمایت یا کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
اس سے قبل حماس رہنما کی جانب سے کہا گیا تھا کہ انہیں ٹرمپ کا غزہ امن منصوبہ تحریری شکل میں موصول نہیں ہوا تاہم ابھی عرب میڈیا نے رپورٹ کیاہے کہ قطر اور مصر نے ٹرمپ کا غزہ امن منصوبہ حماس کی مذاکراتی ٹیم تک پہنچادیا ہے۔
یاد رہے کہ امریکی صدر نے اسرائیلی وزیراعظم کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے غزہ امن معاہدے کا اعلان کیا اور کہا کہ اس پر تمام مسلم اور عرب ملکوں نے اتفاق کیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غزہ جنگ بندی کے لیے مجوزہ 20 نکات کی تفصیلات بھی سامنے آگئیں۔
ان مجوزہ نکات میں فوری جنگ بندی، موجودہ جنگی محاذوں کو منجمد کرنا، 48 گھنٹوں کے اندر تمام 20 زندہ یرغمالیوں کی رہائی اور 24 مردہ یرغمالیوں کی باقیات کی واپسی شامل ہیں۔
مجوزہ معاہدے کے تحت تمام مغویوں کی رہائی کے بعد اسرائیل 250 عمر قید کے فلسطینی قیدیوں کے ساتھ ساتھ 7 اکتوبر 2023 کے بعد گرفتار کیے گئے 1700 غزہ کے شہریوں کو بھی رہا کرے گا جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ مجوزہ معاہدے میں حماس کے تمام جارحانہ ہتھیار تباہ کرنا، ہتھیار ڈالنے والے حماس جنگجوؤں کو عام معافی دینے، جو غزہ سے جانا چاہیں ان حماس ارکان کو محفوظ راستہ فراہم کیا جانا بھی شامل ہیں۔





















Leave a Reply