ماحولیاتی آلودگی کی نگرانی کیلئے ائیرکوالٹی مانیٹرنگ سسٹمز نے کام شروع کردیا


پنجاب: ماحولیاتی آلودگی کی نگرانی کیلئے ائیرکوالٹی مانیٹرنگ سسٹمز نے کام شروع کردیا

اسموگ کی خطرناک صورتحال بتانے والی روشنیوں کی نشاندہی پر تعلیمی ادارے اور کاروباری مراکزبند کرنے کا فیصلہ ہوگا: مریم اورنگزیب/ فائل فوٹو 

لاہور: پنجاب میں ماحولیاتی آلودگی کی نگرانی کے لیے 38 ائیرکوالٹی مانیٹرنگ سسٹمز نے کام شروع کردیا۔ 

سینئر وزیر مریم اورنگزیب کی زیر صدارت اسموگ اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس دوران فضائی آلودگی کا معیار بتانے والے جدید نظام کے نفاذ کی منظوری دی گئی۔ 

اجلاس کے دوران بریفنگ میں بتایا گیا کہ اسموگ کے خاتمے کے لیے 12ڈرون اسکواڈز اور 8 ’ای اسکواڈز‘ نے کام شروع کردیا ہے، موٹرویز کے اطراف کے 3کلومیٹر  علاقے کو اسموگ فری رکھنے کی منصوبہ بندی مکمل کرلی گئی ہے۔ 

اجلاس میں ’لائٹ کوڈز‘کے استعمال سے اسموگ کی نشاندہی کی ٹیکنالوجی استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا جب کہ دھان کی فصل کی کٹائی کے لیے کسانوں کو جدید مشینری فراہم کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ 

اجلاس میں سپر سیڈرز کی تعداد مجموعی طور پر 5 ہزار کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے ، زرعی مشینری ایک سے دوسرے علاقے میں لےجانے کی سہولت فراہم کرنے کی ہدایت اور  31 اکتوبر تک پنجاب کے تمام اسکولوں میں رنگ دار کوڑے دانوں کی تنصیب یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی۔ 

اجلاس میں ستمبر سے دسمبر تک کا پہلا ائیر کوالٹی کیلنڈر تیار کرنے کی منظوری دے دی گئی اور بریفنگ میں بتایا گیا کہ ماحولیاتی آلودگی کی نگرانی کے لیے 38 ائیرکوالٹی مانیٹرنگ سسٹمز نے کام شروع کردیا ہے۔ 

اس موقع پر صوبائی وزیر  مریم اورنگزیب نے ائیرکوالٹی مانیٹرز کی تعداد38 سے بڑھا کر 41 کرنے اور ائیر کوالٹی مانیٹرنگ رپورٹ ہر 8گھنٹے بعد جاری کرنے کی ہدایت کی جب کہ  مسلسل تین بار جرمانے کے باوجود انجن ٹھیک نہ کرانے والوں کی گاڑی بند کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

اجلاس میں پنجاب میں ’لیکوڈ ٹری‘ (مائع شجر کاری) کا جدید منصوبہ بھی شروع کرنے کی منظوری دی گئی۔ 

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ اسموگ کی خطرناک صورتحال بتانے والی روشنیوں کی نشاندہی پر تعلیمی ادارے اور کاروباری مراکزبند کرنے کا فیصلہ ہوگا، شہری اسموگ سے بچاؤ اور ماحول کی بہتری میں حصہ لیں جب کہ  میڈیا عوام کو آگاہی دے۔ 



Source link

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *