امریکی ادارے نے غزہ میں امدادی مراکز کی سکیورٹی کیلئے اسلام مخالف امریکی بائیکر گینگ کو تعینات کردیا


امریکی ادارے نے غزہ میں امدادی مراکز کی سکیورٹی کیلئے اسلام مخالف امریکی بائیکر گینگ کو تعینات کردیا

جونی ’ٹیز‘ مَلفورڈ— فوٹو: بی بی سی 

غزہ: امریکا کی زیر سرپرستی غزہ میں امداد تقسیم کرنے والے ادارے غزہ ہیومینیٹیریئن فاؤنڈیشن کے امدادی مراکز غزہ پر امریکی ٹھیکیداروں نے اسلام مخالف بائیکر گینگ کے ارکان کو سکیورٹی پر مامور کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں کھانے کی تقسیم کے امریکی و اسرائیلی حکومتوں کی حمایت یافتہ مراکز کی سکیورٹی کے لیے امریکی کنٹریکٹرز نے اسلام مخالف بائیکر گینگ انفیڈلز ایم سی (Infidels MC) کے سینئر ارکان کو  تعینات کر دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اس گینگ کے 10 سے زائد ارکان کو امریکی کمپنی یو جی سلوشنز (UG Solutions) نے بھرتی کیا اور انہیں غزہ ہیومینیٹیریئن فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف) کے مراکز پر تعینات کیا گیا ہے، ان میں سے کم از کم 7 ارکان سینئر عہدوں پر فائز ہیں اور ان مراکز کی نگرانی کر رہے ہیں۔

ان میں گروپ کا سربراہ جونی ’ٹیز‘ مَلفورڈ بھی شامل ہے، جو یو جی سلوشنز میں ’کنٹری ٹیم لیڈر‘ کے طور پر کام کر رہا ہے اور اس نے دیگر ارکان کو بھی بھرتی کیا۔ مَلفورڈ کے سینے پر ’1095‘ کا ٹیٹو بنا ہوا ہے، یہ وہ سال جب پوپ اربن دوم نے پہلی صلیبی جنگ شروع کی تھی۔

امریکی ادارے نے غزہ میں امدادی مراکز کی سکیورٹی کیلئے اسلام مخالف امریکی بائیکر گینگ کو تعینات کردیا

جونی مَلفورڈ کے سینے پر ’1095‘ کا ٹیٹو بنا ہوا ہے، وہ سال جب پہلی صلیبی جنگ شروع ہوئی تھی— فوٹو: سوشل میڈیا/ بی بی سی

بی بی سی کے مطابق مَلفورڈ نے گروپ کے دیگر رہنماؤں کو ایک ای میل بھیجی جس میں انہیں بی بی سی کی تحقیقات پر تبصرہ نہ کرنے کی ہدایت دی گئی تھی تاہم اس نے غلطی سے یہ ای میل بی سی کو بھی بھیج دی جس سےگروہ کے دیگر سینئر ارکان کی شناخت بھی سامنے آ گئی۔

ان کنٹریکٹرز میں سے ایک جوش مِلر بھی ہے جس نے غزہ کے ایک امدادی مرکز پر کھڑے اہلکاروں کی تصویر شیئر کی جس میں ایک بینر پر لکھا تھا ’میک غزہ گریٹ اگین‘، اس کے ہاتھوں کی انگلیوں پر بھی ’1095‘ کا ٹیٹو موجود ہے۔

امریکی ادارے نے غزہ میں امدادی مراکز کی سکیورٹی کیلئے اسلام مخالف امریکی بائیکر گینگ کو تعینات کردیا

فوٹو: سوشل میڈیا/ بی بی سی

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق اگست کے آغاز تک کم از کم 859 فلسطینی جی ایچ ایف مراکز کے قریب ہلاک ہو چکے ہیں۔ سابق ملازمین نے میڈیا کو بتایا کہ یو جی سلوشنز کے اہلکاروں نے امداد کے منتظر فلسطینیوں پر فائرنگ کی ہے، حالانکہ براہِ راست کوئی خطرہ موجود نہیں تھا۔

یو جی سلوشنز نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کے کنٹریکٹرز شہریوں پر فائرنگ نہیں کرتے، مَلفورڈ ایک ’قابلِ اعتماد اور باعزت شخص‘ ہے اور ’ہم اس کی ساکھ اور کارکردگی کے ساتھ کھڑے ہیں‘۔



Source link

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *