سیلاب سے پنجاب میں تباہی، کئی بند ٹوٹ گئے، پانی آبادیوں میں داخل، ہزاروں افراد کی محفوظ مقامات پر منتقلی جاری


بھارت کی جانب سے پانی چھوڑے جانے اور بارشوں کے باعث سیلاب سے پنجاب میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلا رکھی ہے، کئی مقامات پر بند ٹوٹنے سے پانی آبادیوں میں داخل ہو گیا، فصلیں زیر آب آگئیں اور ہزاروں افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا۔

کمشنر گوجرانوالہ ڈویژن نوید حیدر شیرازی کا بتانا ہے کہ سیلاب سے 7 افراد جاں بحق، جس میں سے گجرات میں 3، سمبڑیال میں 2 افراد، گوجرانوالہ شہر اور نارووال میں ایک ایک شخص جاں بحق ہوا۔

دریائے ستلج میں سیلابی پانی کا دباؤ شدید ہونے کے بہاولپور میں باعث بستی یوسف والا اور احمد والا کے عارضی بند ٹوٹ گئے، بند ٹوٹنے سے بستی احمد بخش اور قریبی آبادیاں بھی سیلابی پانی میں گھر گئی ہیں۔

پانی کے بہاؤ میں تیزی کے باعث زمینی کٹاؤ میں تیزی آ گئی ہے، سیکڑوں ایکڑ رقبے پر کاشت کپاس، دھان سمیت کئی فصلیں زیر آب آگئی ہیں جبکہ دریا کے بیٹ میں آباد سیکڑوں افراد اب بھی اپنے گھروں میں موجود ہیں۔

دریائے چناب میں کوٹ مومن کی حدود میں 6 لاکھ کیوسک کا ریلا داخل ہوا، پانی کھیتوں اور قریبی آبادیوں میں داخل ہونا شروع ہو گیا جبکہ آج 10 لاکھ کیوسک کا ریلا کوٹ مومن سےگزرنےکا امکان ہے۔

ڈپٹی کمشنر سرگودھا کا کہنا ہے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے سیلاب سے نمٹنے کے انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں، ریلیف کیمپس فعال اور انتظامی ادارے ہائی الرٹ ہیں، 2500 کے قریب افراد اور 1700 سے زائد مویشی محفوظ مقامات پر منتقل کر دیے گئے ہیں۔

ڈپٹی کمشنر سرگودھا کے مطابق ریلا گزرنے کے بعد بحالی اقدامات اور نقصان کی تفصیلات جمع کی جائیں گی۔

دریائے ستلج میں وہاڑی کے مقام پر لڈن کے قریب موضع نون میں حفاظتی بند ٹوٹ گیا جس سے پانی قریبی دیہات میں داخل ہونے سے درجنوں بستیاں زیرِ آب آگئیں۔

دریائے راوی میں ہیڈ بلوکی کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے اور ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ ہیڈ بلوکی کے مقام پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ریسکیو ٹیموں کی جانب سے 30 افراد کو محفوظ جگہ پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

نوشہرو فیروز میں کنڈیارو کے قریب دریائے سندھ میں زمینداری بند ٹوٹ گیا، دریائی بند ٹوٹنے سے پانی بچاؤ بند سے ٹکرا گیا جس سے کچے کا علاقے میں سیکڑوں ایکڑ پر کپاس، دھان، تل، جوار اور دیگر فصلیں اور 5 گاؤں زیر آب آ گئے۔



Source link

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *