
سائنسدانوں نے معدے اور دماغ کے درمیان موجود پراسرار تعلق پر روشنی ڈالی ہے جس سے جسمانی وزن اور انزائٹی کے درمیان تعلق کا عندیہ ملتا ہے۔
چوہوں پر ہونے والی تحقیق میں غذاؤں سے جڑے موٹاپے اور انزائٹی جیسی علامات کے درمیان تعلق کو دریافت کیا گیا۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
جارجیا اسٹیٹ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ جسمانی وزن میں اضافے سے معدے میں موجود بیکٹیریا میں تبدیلی آتی ہے جس سے دماغی افعال متاثر ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ متعدد تحقیقی رپورٹس میں موٹاپے اور انزائٹی کے درمیان تعلق کا اشارہ دیا گیا ہے مگر اب تک یہ واضح نہیں تھا کہ موٹاپا براہ راست انزائٹی کا باعث بنتا ہے یا سماجی دباؤ اس حوالے سے اثرات مرتب کرتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ موٹاپے سے انزائٹی جیسی علامات کا خطرہ بڑھتا ہے اور ایسا ممکنہ طور پر دماغی افعال اور معدے کی صحت میں آنے والی تبدیلیوں کے باعث ہوتا ہے۔
اس سے قبل بھی دریافت ہوچکا ہے کہ موٹاپے سے مختلف امراض جیسے ذیابیطس ٹائپ 2 اور امراض قلب کا خطرہ بڑھتا ہے، مگر جسمانی وزن اور دماغی صحت کے درمیان تعلق زیادہ واضح نہیں۔
موٹاپے، دماغی افعال اور انزائٹی کے درمیان تعلق کا جائزہ لینے کے لیے محققین نے چوہوں پر متعدد تجربات کیے۔
اس تحقیق میں 32 چوہوں کو شامل کیا گیا اور ان کی عمریں 6 سے 21 ہفتوں کے درمیان تھی۔
ان چوہوں کو 2 گروپس میں تقسیم کیا گیا اور ایک گروپ کو زیادہ چکنائی والی غذا کا استعمال کرایا گیا جس سے ان کے جسمانی وزن میں نمایاں اضافہ ہوا۔
محققین نے دریافت کیا کہ موٹاپے کے شکار چوہوں کی جانب سے انزائٹی سے متعلق رویوں کا اظہار زیادہ کیے جانے لگا جبکہ ایسا پتلے چوہوں میں دیکھنے میں نہیں آیا۔
موٹاپے کے شکار چوہوں کے اس دماغی خطے کے افعال بھی مختلف نظر آئے جو میٹابولزم کو ریگولیٹ کرنے کا کام کرتا ہے جس سے دماغی افعال متاثر ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
محققین نے ان چوہوں کے معدے کے بیکٹیریا کے اجتماع میں بھی نمایاں فرق کا مشاہدہ کیا جس سے یہ بھی عندیہ ملتا ہے کہ معدے میں موجود بیکٹیریا رویوں کو کنٹرول کرنے میں کردار ادا کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ موٹاپے سے ممکنہ طور پر دماغی صحت پر اثرات مرتب ہوتے ہیں خاص طور پر انزائٹی کا خطرہ بڑھتا ہے، یہی وجہ ہے کہ غذا، دماغی صحت اور معدے کے بیکٹیریا کے درمیان تعلق کو سمجھا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ ہماری تحقیق سے عندیہ ملتا ہے کہ غذا جسمانی اور دماغی صحت کے حوالے سے نمایاں کردار ادا کرتی ہے، مگر یہ یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ غذا اس معمے کا محض ایک ٹکڑا ہے۔
محققین کے مطابق ماحولیاتی عناصر، جینز، طرز زندگی کے انتخاب اور سماجی و معاشی حیثیت بھی موٹاپے کا خطرہ بڑھانے والے عوامل ہیں اور صحت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اگرچہ ہماری تحقیق کے نتائج اہم ہیں مگر ہمیں موٹاپے کے دیگر عوامل اور دماغی مسائل کے درمیان تعلق پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔
محققین نے مزید بتایا کہ اب وہ اس حوالے سے تحقیق کریں گے۔
اس تحقیق کے نتائج امریکن سوسائٹی آف نیوٹریشن کی سالانہ کانفرنس کے موقع پر پیش کیے گئے۔
Leave a Reply