پاک فضائیہ کے ہاتھوں بھارتی طیاروں کی تباہی، چینی ہتھیاروں کے بارے میں عالمی سطح پر نئی بحث چھڑگئی


پاک فضائیہ کے ہاتھوں بھارتی طیاروں کی تباہی، چینی ہتھیاروں کے بارے میں عالمی سطح  پر نئی بحث چھڑگئی

پاکستان کی جانب سے چینی ساختہ جے 10 سی لڑاکا طیاروں کے ذریعے بھارتی فضائیہ کے 3 جدید فرانسیسی رافیل طیاروں سمیت 5 بھارتی جنگی طیاروں کو مار گرانے نے دنیا کو حیران کر دیا— فوٹو:فائل

حالیہ پاک بھارت کشیدگی نے برسوں سے مغربی ہتھیاروں کے مقابلے میں کمزور سمجھے جانے والے چینی ہتھیاروں کی صلاحیتوں کے بارے میں عالمی سطح پر  نئی بحث چھیڑ دی ہے۔

پاکستان کی جانب سے چینی ساختہ جے 10 سی لڑاکا طیاروں کے ذریعے  بھارتی فضائیہ کے 3 جدید فرانسیسی رافیل طیاروں سمیت 5 بھارتی جنگی طیاروں کو مار گرانے نے دنیا کو حیران کر دیا۔

طیارے گرنے پر بھارت نے توخاموشی اختیار کر رکھی ہے مگر اس فضائی جھڑپ کے بعد رافیل بنانے والی کمپنی ڈاسو ایوی ایشن کے شیئرز گرنا ضرور کسی بات کا اشارہ ہے۔

امریکی جریدے بلومبرگ کے مطابق اس فضائی جھڑپ کے بعد چین میں جے 10 سی بنانے والی کمپنی کے حصص میں 55 ارب یوآن (تقریباً 7 ارب 6کروڑ امریکی ڈالر) سے زائد کا اضافہ ہوا ہے۔

جے 10 سی کی کارکردگی پر صرف پاکستان اور بھارت کی ہی نظریں نہیں تھی بلکہ تائیوان بھی جے 10 سی کی صلاحیتوں کا بغور جائزہ لے رہا ہوگا۔

امریکی جریدے کے مطابق چینی اخبار ’گلوبل ٹائمز‘ کے سابق ایڈیٹر ہو شی جن نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ’اگر پاکستان کے فضائی حملے کامیاب ثابت ہوئے تو تائیوان کو مزید خوفزدہ ہونا چاہیے‘۔

تائیوان کے ایک سرکاری عسکری تھنک ٹینک ’انسٹیٹیوٹ آف نیشنل ڈیفنس اینڈ سکیورٹی ریسرچ‘ سے منسلک محقق شو شاؤ ہوانگ کے مطابق تائیوان کو اب چین کی فضائی صلاحیتوں کا ازسرنو جائزہ لینا ہوگا، ہو سکتا ہے کہ وہ اب مشرقی ایشیا میں امریکی فضائی طاقت کے ہم پلہ یا اس سے بھی آگے نکل چکی ہو‘۔

تائیوان کی تشویش کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ چینی فضائیہ کے جے 10 طیارے  تائیوان اور چین کے درمیان آبنائے تائیوان پر گشت کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔

پاکستانی جے 10 سی طیاروں پر نصب چینی ساختہ پی ایل 15 ائیر ٹو ائیر میزائلوں کی کارکردگی بھی عالمی توجہ کا مرکز بن گئی ہے۔ 

امریکی جریدے کے مطابق بھارتی طیارے گرائے جانے کی خبروں کے بعد ان میزائلوں کے کچھ ٹکڑے بھی ملے جو اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ یہ میزائل اپنی پہلی جنگی آزمائش میں کامیاب رہے، آواز سے پانچ گنا زیادہ رفتار رکھنے والا پی ایل 15 میزائل مغربی ہتھیاروں کا کسی صورت کم نہیں۔

امریکی جریدے کا کہنا ہے کہ چینی صدر شی جن پنگ 2027 تک چینی فوج کو ایک جدید اور ہمہ جہت فورس میں تبدیل کرنے کے لیے دفاعی صنعت میں سول و عسکری شعبوں کو یکجا کر رہے ہیں۔ اس کا نتیجہ حالیہ برسوں میں دنیا کے سب سے بڑے اور جدید بحری جہازوں کی تیاری اور سکستھ جنریشن لڑاکا طیاروں کی آزمائشی پرواز کی صورت میں سامنے آیا ہے جس نے چینی دفاعی کمپنیوں کے اسٹاک میں زبردست اضافہ کیا۔

ایم آئی ٹی میں سکیورٹی اسٹڈیز پروگرام کے ڈائریکٹر ایم ٹیلر فریول کا کہنا ہے کہ جے 10 سی کا کامیاب مظاہرہ اگرچہ کوئی ’ڈیپ سیک‘ لمحہ نہیں لیکن یہ ضرور ایک اہم سنگ میل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اصل اہمیت اس بات کی ہے کہ اب حقیقی جنگی حالات میں چینی ٹیکنالوجی کی صلاحیتوں کا پتہ چل رہا ہے۔



Source link

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *