
اسلام آباد: گیس قیمتوں پر عمل نہ ہونے سےکسانوں پر7 ارب روپےکا اضافی بوجھ ڈالنےکا انکشاف ہوا ہے۔
آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہےکہ فرٹیلائزرپلانٹس کومقامی گیس1050 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو پر فراہم کی گئی، گیس کے یہ نرخ ای سی سی اور اوگرا سے منظور شدہ نہیں تھے۔
رپورٹ کے مطابق ڈی جی گیس نے اوگرا کے مقررکردہ نرخوں سے کئی گنا زیادہ ریٹ مقررکردیا، ریٹ مقررکرنے سے یوریا کھاد کی قیمت837 روپے فی50 کلو بوری بڑھی،کھاد کی بوری کی قیمت 2440 روپے سے بڑھ کر3277 روپے تک پہنچ گئی،کھاد پلانٹس نے امونیا اور یوریا کی پیداوار کے لیے7 ارب88 کروڑ اضافی لاگت ادا کی۔
آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہےکہ کھاد کی فی بوری اضافی پیداواری لاگت کا ملبہ کسانوں پر ڈالا گیا،کسانوں نے 98 لاکھ 30 ہزار تھیلوں پر7 ارب 21 کروڑ کی اضافی لاگت ادا کی، اوگراکی مقررہ قیمتوں میں عملدرآمد نہ کرنے سے ملک میں کھاد کی قیمتیں بڑھیں، ای سی سی نے15 مارچ 2023 کو کھاد کارخانوں کو گیس فراہمی کی ہدایات دی، ای سی سی نے کھاد کارخانوں کو گیس فراہمی پرکوئی سبسڈی نہ دینے کا کہا تھا، ڈی جی گیس نے یکطرفہ طور پر 2 کارخانوں کے لیے 1050 ایم ایم بی ٹی یو ریٹ دیا۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق ای سی سی کو اندھیرے میں رکھ کر 11 ماہ بعد ان قیمتوں کی منظوری لے لی گئی، منظوری لیتے وقت ای سی سی کو اوگرا کے ریٹس موجود ہونےکا نہیں بتایا گیا۔
آڈٹ حکام نےگیس قیمتوں پر عملدرآمد نہ ہونےکے معاملےکی تحقیقات کرنےکی سفارش کی ہے۔
Leave a Reply