کیا آپ کو ہارر فلمیں دیکھنا پسند ہیں، اگر ہاں تو آپ کے خیال میں سب سے زیادہ خوفزدہ کردینے والی فلم کا اعزاز کس کے حصے میں جاتا ہے؟
عرصے تک ہارر فلموں کو زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی تھی مگر 1970 اور 80 کی دہائیوں میں ان کی مقبولیت میں اضافہ ہوا۔
دی شائننگ، دی ایگزارسٹ اور دیگر فلمیں اب کلاسیک کا درجہ رکھتی ہیں۔
ٹیکنالوجی کی ترقی کے ساتھ ان فلموں کو زیادہ خوفزدہ کر دینے والا بنانا آسان ہوگیا ہے۔
ویسے تو ان فلموں کی فہرست بہت طویل ہوسکتی ہے مگر ہم نے گزشتہ 25 برسوں کی چند بہترین ہارر فلموں کا انتخاب کیا ہے۔
ٹاک ٹو می (2022)
مائیکل فلپو اور ڈینی فلپو کی مشترکہ ہدایات میں بننے والی یہ فلم دوستوں کے ایک گروپ کے گرد گھومتی ہے۔
جس میں سے ایک دوست کچھ زیادہ ہی آگے نکل جاتا ہے اور ایسی چیزوں کو متحرک کر دیتا ہے جس سے سب دوستوں کی جانوں کو خطرہ لاحق ہو جاتا ہے۔
اس کی کہانی تجسس کو بڑھاتی ہے جبکہ اسپیشل ایفیکٹس اس کو زیادہ دہشتناک بناتے ہیں۔
اے کوائٹ پلیس (2018)
ڈائریکٹر John Krasinski نے اس فلم میں خود بھی اپنی اہلیہ ایملی بلنٹ کے ساتھ کام کیا ہے۔
یہ ایک ایسے خاندان کی کہانی ہے جو امریکا میں مقیم ہے اور ملک کے تمام انسانوں کو خلا سے آنے والی مخلوق نے مار دیا ہے۔
یہ مخلوق ہر زندہ شے کا شکار آواز سن کر کرتی ہے اور بچ جانے والا خاندان مکمل خاموشی کے ساتھ زندگی گزار رہا ہوتا ہے تاکہ شکار نہ ہوسکے۔
انڈر دی شیڈو (2016)
یہ ایک ایرانی فلم ہے جس میں 1988 کے عہد کو دکھایا گیا ہے اور بظاہر شروع میں تو یہ کوئی گھریلو ڈرامہ فلم محسوس ہوتی ہے۔
مگر پھر دکھایا جاتا ہے کہ ایک ماں خود کو اور اپنی بیٹی کو کس طرح ایران عراق جنگ اور ایک ماورائی مخلوق سے بچانے سے بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔
اٹ فالووز (2014)
یہ ایک لڑکی کی کہانی ہے جو اپنے طرز زندگی کے باعث ایک نامعلوم مخلوق کا ہدف بن جاتی ہے۔
اسے ہر وقت احساس ہوتا ہے کہ کوئی اس کا پیچھا کر رہا ہے۔
یہ مخلوق کسی بھی شکل میں اس کے سامنے آسکتی ہے جیسے دوست، رشتے دار یا کوئی بھی۔
پریزینس (2024)
اس فلم میں ایک خاندان جب نئے گھر میں منتقل ہوتا ہے تو جلد انہیں لگتا ہے کہ وہ وہاں تنہا نہیں۔
مضافات میں واقع اس گھر میں ان کے ساتھ عجیب واقعات پیش آنے لگتے ہیں۔
سینرز (2025)
یہ فلم 2 جڑواں بھائیوں کے گرد گھومتی ہے جو مشکل زندگی کو پیچھے چھوڑ کر واپس اپنے آبائی قصبے میں رہنے کے لیے آتے ہیں۔
مگر وہاں ان کا استقبال زیادہ بڑا مسئلہ کرتا ہے کیونکہ وہاں ان کا سامنا ویمپائر سے ہوتا ہے۔
اس فلم میں 1932 کا عہد دکھایا گیا ہے۔
دی ادرز (2001)
یہ فلم ایک ایسے خاندان کے گرد گھومتی ہے جو ایک نئے گھر میں منتقل ہوتے ہیں، جو کہ آسیب زدہ ہوتا ہے اور یہ لوگ ماورائی سرگرمیوں سے دہشت زدہ ہوجاتے ہیں۔
مگر جو کچھ آپ دیکھ رہے ہوتے ہیں اس پر یقین نہ کریں کیونکہ فلم میں جو کچھ ہوتا ہے وہ شاک کر دیتا ہے۔
نوسفراتو (2024)
اس فلم میں 1830 کا عہد دکھایا ہے جب ایک اسٹیٹ ایجنٹ یورپی ملک رومانیہ کے علاقے ٹرانسلونیا کا دورہ کرتا ہے اور وہاں اس کی ملاقات کاؤنٹ اورلوک سے ہوتی ہے۔
کاؤنٹ اورلوک ایک ویمپائر ہوتا ہے اور یہ کہانی حقیقت میں معروف ناول ڈریکولا سے متاثر ہے بلکہ لگ بھگ وہی ہے، بس نام تبدیل ہے جبکہ چند دیگر تبدیلیاں بھی کی گئی ہیں۔
اس (2019)
یہ ایک ایسی خاتون کی کہانی ہے جو اپنے خاندان کے ساتھ ایک ایسے گھر میں لوٹتی ہے جہاں اس کا بچپن گزرا ہوتا ہے اور وہاں اسے بچپن میں ایک دہلا دینے والا تجربہ ہوچکا ہوتا ہے۔
وہاں پہنچ کر اسے ڈر ہوتا ہے کہ کچھ برا نہ ہوجائے اور یہ ڈر حقیقت کا روپ اختیار کرلیتا ہے، جب چند نقاب پوش اجنبی گھر میں گھس آتے ہیں اور جب وہ نقاب اتارتے ہیں تو یہ خاندان دیکھ کر دنگ رہ جاتا ہے کہ حملہ آوروں کی شکلیں بالکل ان کی جیسی ہیں۔
مگر ان کی شکل کے یہ افراد فطرتاً بالکل مختلف ہوتے ہیں۔
دی وچ (2015)
اس فلم کی کہانی 1630 کی دہائی میں دکھائی گئی ہے جس میں ایک خاندان کو شیطانی طاقت کا سامنا ہوتا ہے۔
بتدریج یہ خاندان ٹوٹ کر بکھرنے لگتا ہے اور جب سب سے چھوٹا بیٹا اچانک غائب ہوتا ہے تو اس کا الزام سب سے بڑی بیٹی پر لگایا جاتا ہے۔
ہریڈیٹیری (2018)
ایک عجیب خاندان کے گرد گھومنے والی فلم بتدریج لوگوں کو دہشت زدہ کرتی ہے۔
اس خاندان کو ان کی بہت زیادہ خفیہ رہنے والی نانی کے انتقال کے بعد عجیب و غریب واقعات کا سامنا ہوتا ہے۔
دی کنجورنگ (2013)
ماورائی واقعات کی تحقیقات کرنے والے ایڈ اور لورین وارن کی یہ کہانی اس سیریز کی پہلی فلم بھی ہے۔
ایڈ اور لورین 1971 میں رہوڈ آئی لینڈ کے ایک ایسے خاندان کو بچانے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں جن کی ماں پر ایک روح قبضہ کرلیتی ہے۔
فلم میں لوگوں کو دہشت زدہ کرنے والے تمام عوامل کو شامل کیا گیا ہے یعنی ایک پرانا آسیب زدہ نظر آنے والا گھر، اچانک ڈرانے والے مناظر اور ڈراؤنی نظر آنے والی ایک گڑیا۔
ٹرین ٹو بوسان (2016)
جنوبی کوریا کی یہ فلم زندہ مردوں یا زومبیز کے گرد گھومتی ہے۔
اس کی کہانی کسی رولر کوسٹر کی طرح چلتی ہے اور ایک ٹرین میں موجود مسافر زومبیز سے بچنے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں۔
ہارر کے ساتھ ساتھ فلم میں تمام انسانی جذبات اور احساسات کو بہت خوبصورتی کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔
دی ہوسٹ (2006)
پیراسائیٹ سے آسکر ایوارڈ جیتنے والے ڈائریکٹر بونگ جون ہو کی یہ فلم بھی بہت زبردست ہے۔
یہ فلم Seoul کے دریا کے قریب امریکی فوج کی جانب سے غیر قانونی طور پر زہریلے مواد کو ڈالنے سے متاثر ہوکر بنائی گئی۔
فلم میں جس عفریت کو دکھایا گیا ہے وہ ذہنی طور پر بہت تیز ہوتا ہے اور ہر کام ناپ تول کر کرتا ہے اور کس طرح ایک باپ اپنی بیٹی کو بچانے کی کوشش کرتا ہے۔
فلم میں مزاح، ماحولیاتی مسائل اور دیگر پہلوؤں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
دی بابا ڈوک (2014)
یہ فلم ایسی ہے جس کو دیکھنا ہر فرد کے بس کی بات نہیں کیونکہ اس کی کہانی مسلسل خوفزدہ کرتی ہے۔
ایک ماں اور اس کے 6 سالہ بیٹے کی یہ کہانی بہت دہشتناک ہے۔
بچے کو یقین ہوتا ہے کہ ان کے گھر میں کوئی عفریت موجود ہے کیونکہ اسے بہت عجیب چیزیں نظر آتی ہیں۔
اس کا رویہ ماں کو تشویش زدہ کر دیتا ہے اور وہ مسلسل خوف کی حالت میں رہنے لگتی ہے۔
لیٹ دی رائٹ ون ان (2008)
یہ سویڈش فلم ہے جس میں ایک ایسے 12 سالہ لڑکے کو دکھایا گیا ہے جو دیگر بچوں کی بدسلوکی کی زد میں رہتا ہے۔
گھر میں بھی اس پر کوئی توجہ مرکوز نہیں ہوتا جس دوران اس کی دوستی ایک بچی سے ہوتی ہے جو حقیقت میں ایک ویمپائر ہوتی ہے جبکہ بچی کا باپ اپنے شکاروں کا خون نکال کر بیٹی کو پہنچاتا ہے۔
دونوں کی دوستی بتدریج محبت میں بدل جاتی ہے جبکہ لاشوں کا ڈھیر بھی لگ جاتا ہے۔
گیٹ آؤٹ (2017)
اس کی کہانی ایک سیاہ فام جوان کے گرد گھومتی ہے جو اپنی سفید فام گرل فرینڈ کے خاندان سے ملنے جاتا ہے۔
یہ نوجوان فوٹوگرافر ہوتا ہے اور گرل فرینڈ کے خاندان کا گھر اس کے لیے بھیانک خواب میں تبدیل ہو جاتا ہے کیونکہ وہ خاندان نسل پرست ہوتا ہے اور سیاہ فاموں کو قتل کرنا پسند کرتا ہے۔
























Leave a Reply