گردشی قرضہ ایک بارپھر بے قابو، رواں برس 734 ارب اضافے کا خطرہ


گردشی قرضہ ایک بارپھر بے قابو، رواں برس 734 ارب اضافے کا خطرہ

اگر مؤثر اصلاحاتی منصوبہ فوری نافذ نہ کیا گیا تو رواں مالی سال میں گردشی قرضے میں 734 ارب روپے کا بھاری اضافہ ہوسکتا ہے__فوٹو: فائل

توانائی کے بحران سے نبردآزما ہوتے ہوئے ملک کے بجلی کے شعبے میں گردشی قرضہ ایک بار پھر بےقابو ہونے کے خطرے سے دوچار ہے۔

 اگر مؤثر اصلاحاتی منصوبہ فوری نافذ نہ کیا گیا تو رواں مالی سال میں گردشی قرضے میں 734 ارب روپے کا بھاری اضافہ ہوسکتا ہے۔ 

تاہم حکومت نے آئی ایم ایف کے میمورنڈم آف فنانشل اینڈ اکنامک پالیسیز (MEFP) کے تحت طے شدہ اقدامات پر عملدرآمد کے ذریعے اس اضافی بہاؤ کو صفر تک لانے کا ہدف رکھا ہے۔

موجودہ صورتحال میں اگر پالیسی ’جوں کی توں‘ رہی تو جون 2026 کے اختتام تک گردشی قرضہ موجودہ 1.615 ٹریلین روپے سے بڑھ کر 2.35 ٹریلین روپے تک پہنچ سکتا ہے۔

وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے مالی سال 2025-26 کے لیے گردشی قرضہ مینجمنٹ پلا ن کی منظوری دے دی ہے، اس منصوبے کے تحت ٹیرف ری بیسنگ، تقسیم کار کمپنیوں کے نقصانات میں کمی اور ریکوریز میں بہتری جیسے اقدامات کے ذریعے رواں سال گردشی قرضے کے بہاؤ کو محدود کرتے ہوئے تقریباً 522 ارب روپے تک رکھا جائے گا۔

ساتھ ہی حکومت کی ملکیتی پاور پلانٹس اور آئی پی پیز کو 400 ارب روپے کے قریب ادائیگیاں اور 120 ارب روپے کے پرنسپل کی مد میں واپسی بھی شامل ہے تاکہ قرضے کا مجموعی حجم ’نیوٹرل‘ رکھا جا سکے۔

رپورٹ کے مطابق جولائی 2025 کے اختتام پر گردشی قرضہ 1.614 ٹریلین روپے تھا۔



Source link

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *