کھٹمل انسانوں کے ساتھ کب سے ہیں؟ سائنسدانوں نے جان لیا


کھٹمل انسانوں کے ساتھ کب سے ہیں؟ سائنسدانوں نے جان لیا

ایک تحقیق میں اس بارے میں بتایا گیا / رائٹرز فوٹو

کسی بھی گھر میں کھٹمل کا نظارہ بھیانک خواب سے کم نہیں ہوتا۔

بیڈ اور فرنیچر میں چھپ جانے والے یہ کیڑے انسانوں کے خون کو پینا پسند کرتے ہیں۔

جب یہ کسی گھر میں داخل ہو جائیں تو ان کا مکمل خاتمہ بہت مشکل ہوتا ہے اور اب سائنسدانوں نے یہ جان لیا ہے کہ یہ کیڑے کب سے انسانوں کے ساتھ ہے۔

جرنل بائیولوجی لیٹرز میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ انسانوں کے ساتھ 60 ہزار سال سے ہیں اور ایسا اس وقت ہوا جب لوگوں نے غاروں میں رہنا شروع کیا۔

درحقیقت سائنسدانوں کے خیال میں انسانی تاریخ کے اولین گھریلو کیڑے کھٹمل ہی ہیں۔

تحقیق کے دوران سائنسدانوں نے کھٹملوں کی 2 اقسام کی جیناتی تاریخ کا تجزیہ کیا۔

ایک قسم چمگادڑوں کے ساتھ رہتی ہے جبکہ دوسری انسانوں کے ساتھ۔ دونوں اقسام کی آبادی آخری برفانی عہد کے دوران سکڑ گئی تھی، مگر انسانوں کے ساتھ رہنے والے کھٹمل خود کو بچانے میں کامیاب رہے۔

جب 12 ہزار سال قبل انسانی ارتقا شروع ہوا اور انہوں نے مستقل بستیاں بسانا شروع کیں تو کھٹملوں کو بھی نشوونما کے لیے مثالی ماحول ملا۔

ان کیڑوں کی تعداد میں ابتدائی شہروں کے پھیلاؤ کے ساتھ تیزی سے اضافہ ہوا اور اس طرح یہ انسانی تاریخ کے قدیم ترین کیڑے بن جاتے ہیں۔

محققین نے بتایا کہ کھٹمل غاروں میں بھی انسانوں کے ساتھ رہتے تھے اور جب انسان شہروں میں منتقل ہوئے تو بھی یہ کیڑے ہمارے ساتھ وہاں پہنچ گئے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس سے وضاحت ہوتی ہے کہ انسانوں کے ساتھ رہنے والے کھٹملوں کی قسم میں زیادہ جینیاتی تبدیلی نہیں آئی۔

ان کا کہنا تھا کہ کھٹملوں نے انسانی معاشرے سے مطابقت کا انتخاب کیا اور اب یہ دنیا بھر میں پائے جاتے ہیں۔

محققین کے مطابق تحقیق سے واضح ہوتا ہے کہ ان کیڑوں کا ارتقا ہمارے ساتھ جڑا ہوا ہے۔

اس سے قبل دسمبر 2024 میں جاپان کی ہیروشیما یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ گھروں میں موجود کھٹملوں کا خاتمہ بہت زیادہ مشکل کیوں ہوتا ہے۔

یروشیما یونیورسٹی کے ماہرین نے کھٹملوں کے جینوم کا سیکونس تیار کیا ہے۔

اس سیکونس سے سائنسدانوں کو کھٹملوں کے جینیاتی نظام کو دیکھنے کا موقع ملا۔

تحقیق میں ایسی مخصوص جینیاتی تبدیلیوں کا انکشاف کیا گیا جن کی بدولت کھٹملوں کے اندر کیڑے مار ادویات کے خلاف زبردست مزاحمت پیدا ہوگئی ہے۔

تحقیقی ٹیم نے کھٹملوں کے جینوم میں ادویات سے متاثر ہونے والے جینز اور ادویات کے خلاف مزاحمت کرنے والے جینز کا تجزیہ کیا۔

ادویات سے متاثر ہونے والے جینز کھٹملوں کے 60 سال پرانے نمونوں میں موجود تھے جبکہ مزاحمت کرنے والے جینز 2010 کے نمونوں میں دریافت ہوئے۔

ان نمونوں سے سائنسدانوں کو پرانے اور نئے جینومز کے موازنے کا موقع ملا اور یہ اندازہ ہوا کہ جینیاتی طور پر یہ کیڑے وقت کے ساتھ کس طرح بدل رہے ہیں۔

محققین نے دریافت کیا کہ موجودہ عہد کے کھٹملوں میں نقصان دہ کیمیکلز کے خلاف بہت زیادہ مزاحمت موجود ہے۔

انہوں نے بتایا کہ درحقیقت موجودہ عہد کے کھٹملوں میں ماضی کے کیڑوں کے مقابلے میں ادویات کے خلاف 20 ہزار گنا زیادہ مزاحمت پیدا ہوچکی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ماضی اور حالیہ نمونوں کے موازنے میں 729 جینیاتی تبدیلیوں کی شناخت ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ کھٹملوں کو کیڑے مار ادویات کے سیال میں ڈبو دیں تو بھی وہ زندہ رہ سکتے ہیں۔

کھٹملوں کے مسئلے سے بچنے کا بہترین طریقہ ان کو گھر میں داخل ہونے سے روکنا ہے۔

اگر آپ شہر سے باہر کا سفر کر رہے ہیں تو کوشش کریں کہ اپنا سامان ایسی جگہوں پر رکھیں جہاں ان کیڑوں کا پہنچنا ممکن نہ ہو۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل Insects میں شائع ہوئے۔



Source link

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *