
جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہےکہ چائلڈ میرج ایکٹ کو مستردکرتے ہیں، ملک میں قرآن و سنت کے منافی قانون سازی ہورہی ہے، دین میں شادی کے لیے عمر کی حد نہیں بلوغت کی شرط مقررکی گئی ہے۔
پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نےکہا کہ پاکستان میں قرآن و سنت کے منافی کوئی قانون نہیں بن سکتا، اسلامی نظر یاتی کونسل نے اس قانون کو مسترد کیا ہے، اس کے باوجود اس متنازع قانون سازی پر صدر پاکستان نے دستخط کردیے، جو کام شرعی طور پر جائز ہے اس پر قید اور جرمانے کی سزائیں دی جا رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ شادی کے لیے عمر نہیں بلوغت شرط ہے، قران و سنت کی روشنی میں جب لڑکا اور لڑکی بالغ ہو جائے تو شادی کی جائے۔ 18سال سےکم عمرکے بچوں کو نکاح سے منع کیا جا رہا ہے، اس حالت میں ہم عوام سے رجوع کر رہے ہیں، مختلف صوبوں میں جلسے ہوں گے، 29 جون کو ہزارہ ڈویژن میں کانفرنس کرنے جا رہےہیں۔
انہوں نےکہا کہ پیپلزپارٹی تو اپنا سیکولر چہرہ دکھانا چاہتی ہے مگر ن لیگ یہ کیوں کر رہی ہے؟ زنا کے لیے راستےکھولے جا رہے ہیں اور نکاح کو مشکل، وہ پاکستان جو اسلام کےنام پربنا تھا اس کی اسلامی شناخت کو ختم کیا جا رہا ہے، اسلامی قوانین میں کبھی ایف اے ٹی ایف اورکبھی آئی ایم ایف کو جواز بنایا جاتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کا احتجاج کرپشن کے خلاف نہیں بلکہ اس بات پر تھا کہ ہمارا ریکارڈ کیوں توڑا گیا، جب تک کے پی میں ہماری حکومت نہ ہو کرپشن ختم نہیں ہوسکتی، ایم ایم اے کے دوران ہماری کردارکشی کی گئی مگر ہمارے خلاف ایک ایف آئی آر تک درج نہ کرسکے۔
مولانا فضل الرحمان نے مطالبہ کیا کہ عدالتی سطح پر تحقیقات ہونی چاہیے، اب تو کوہستان 40 ارب مالی اسکینڈل میں سے 20 ارب روپے ریکورکیےگئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان و افغانستان کے درمیان تعلقات ناگزیر ہیں، پہلے پاکستان کے علماء کا فتویٰ تھا اب تو افغانستان کے علماء نے بھی مسلح گروہوں کو پاکستان میں نہ لڑنے کا کہا ہے ۔
Leave a Reply