
پنجاب کے شہر میانوالی کی تحصیل عیسیٰ خیل گزشتہ ایک صدی سے پینے کے پانی سے محروم ہے۔
عیسیٰ خیل میں پہاڑوں کے دامن میں آباد خٹک قبائل کی ہزاروں افراد پر مشتمل آبادی جو آپس میں کئی میلوں کے فاصلے پر ہے، گزشتہ 10 سالوں سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود ابھی تک پینے کے صاف پانی سے محروم چلی آرہی ہے۔
پچھلی حکومتوں نے کئی دیہاتوں میں واٹر سپلائی کی اسکیمیں قائم کیں لیکن وہ بجلی کے بلوں کی عدم ادائیگی سے اکثر بند رہتی ہیں جس کی وجہ سے ان علاقوں کے لوگ خصوصاً خواتین اور بچے سروں اور گدھوں پر پانی لانے کے لیے قیامت خیز گرمی میں میلوں دور سے بارشی پانی کے جوہڑوں سے پانی لانے پر مجبور ہیں۔
پی ٹی آئی کی گزشتہ حکومت نے ان علاقوں کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنے کے لیے چاپری کے مقام پر 5 ارب روپے کی خطیر رقم سے چاپری ڈیم بنانے کا منصوبہ بنایا لیکن یہ منصو ناکام ہو کر خستہ حالی کا شکار ہو چکا ہے اور لوگ پہلے کی طرح بارشی پانی کے جوہڑوں میں جانوروں سمیت پانی پینے پر مجبور ہیں۔
شہریوں نے حکومت پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ خٹک بیلٹ کے مکینوں کو صاف پانی فراہم کرنے کے لیے ٹھوس بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں۔
Leave a Reply