
امریکی ریاست یوٹاہ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی سمجھے جانے والے قدامت پسند رہنما چارلی کرک قاتلانہ حملے میں ہلاک ہوگئے۔
چارلی کرک کو اُس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا جب وہ یوٹاہ ویلی یونیورسٹی میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
امریکی میڈیا نے بتایا کہ چارلی کرک کو 200 یارڈ کے فاصلے سے ایک عمارت سے نشانہ بنایا گیا۔
رپورٹس کے مطابق چارلی کرک کو گردن میں گولی لگی جس کے بعد انہیں تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کیاگیا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واقعے پر رد عمل دیتے ہوئے اپنے بیان میں کہا کہ عظیم اور تاریخی حیثیت رکھنے والے چارلی کرک اب اس دنیا میں نہیں رہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ چارلی کرک مجھ سمیت تمام لوگوں کے پسندیدہ شخصیت تھے، انہوں نے چارلی کے اہلخانہ سے دلی ہمدردی کا بھی اظہار کیا۔
دوسری جانب ایف بی آئی نے واقعے کی تحقیقات شروع کردیں۔
ادھر گورنر اسپنسر کاکس نے واقعے کے حوالے سے بات کرتے ہوئےکہا کہ وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مسلسل رابطے میں ہیں، ان کا کہنا تھا کہ امریکا میں تشدد کی کوئی جگہ نہیں، ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
یاد رہے کہ چارلی کرک ایک قدامت پسند شخصیت تھے اور وہ امریکی صدر کے کافی قریبی ساتھی سمجھے جاتے تھے۔
چارلی کرک ‘ٹرننگ پوائنٹ یو ایس اے’ نامی تنظیم کے بانی بھی تھے، 2012 میں قائم کی گئی یہ تنظیم تعلیمی اداروں میں قدامت پسند نظریات کو فروغ دیتی ہے۔
Leave a Reply