واشنگٹن: وائٹ ہاؤس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ امریکی حکومت کی جانب سے قطری حکام کو آج دوحہ میں ہونے والے اسرائیلی حملے کے بارے میں آگاہ کردیا گیا تھا تاہم قطری حکام نے اس کی تردید کی ہے۔
دوحہ میں حماس کے دفتر پر اسرائیلی فضائی حملے کے حوالے سے اپنے باضابطہ بیان میں وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے کہا کہ آج صبح امریکی فوج نے ٹرمپ انتظامیہ کو اطلاع دی کہ اسرائیل نے حماس کو نشانہ بنایا ہے، بدقسمتی اسرائیلی ہدف قطر کے دارالحکومت دوحہ کے ایک علاقے میں موجود تھا۔
انہوں نے کہا کہ قطر جیسے خودمختار ملک اور امریکا کے قریبی اتحادی کی سرزمین پر یکطرفہ بمباری نہ اسرائیل کے مقاصد کوپورا کرتی اور نہ ہی امریکا کے، تاہم حماس کا خاتمہ ایک اہم ہدف ہے۔
بیان کے مطابق صدر ٹرمپ نے فوری طور پر اپنے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کو ہدایت دی کہ وہ قطری حکام کو ممکنہ حملے کی اطلاع دیں اور اسٹیو وٹکوف نے قطری حکام تک اطلاع پہنچادی۔
بیان میں کہا گیا کہ صدر ٹرمپ نے قطر کو امریکا کا مضبوط اتحادی اور دوست قرار دیتے ہوئے اس حملے پر افسوس کا اظہار کیا، انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں غزہ میں تمام مغویوں اور ہلاک شدگان کی لاشوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور یہ جنگ اب ختم ہونی چاہیے۔
بیان کے مطابق صدر ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے بھی رابطہ کیا، نیتن یاہو نے ٹرمپ کو یقین دلایا کہ وہ جلد از جلد امن چاہتے ہیں، صدر ٹرمپ کا ماننا ہے کہ یہ واقعہ امن کی راہ ہموار کرنے کا موقع بھی بن سکتا ہے۔
صدر ٹرمپ نے امیر قطر اور وزیراعظم سے بھی گفتگو کی اور ان کے امریکا کے ساتھ تعاون اور دوستی پر شکریہ ادا کیا، انہوں نے یقین دلایا کہ قطر کی سرزمین پر آئندہ ایسا واقعہ دوبارہ پیش نہیں آئے گا۔
دوسری جانب قطری وزارت خارجہ کے ترجمان نے اسرائیلی حملے کی پیشگی اطلاع ملنے کی خبروں کی تردید کی ہے۔
قطری وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے وائٹ ہاؤس کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا گیا کہ قطر کو حملے کی پیشگی اطلاع دیے جانے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔
ماجد الانصاری نے کہا کہ امریکی حکام کی جانب سے موصول ہونے والی فون کال اسرائیلی حملے کی نتیجے میں ہونے والے دھماکوں کے دوران کی گئی تھی۔
Leave a Reply