ایک بھارتی نیوز چینل نے 8 مئی کو ایک تصویر یہ دعویٰ کرتے ہوئے نشر کی کہ یہ حالیہ پاک بھارت جھڑپوں کے دوران بھارتی فوج کے ہاتھوں گرفتار کیے گئے ایک پاکستانی پائلٹ کی ہے۔
یہ دعویٰ غلط ہے، یہ تصویر ترکی کی ہے اور اس کا پاکستان یا بھارت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
دعویٰ
8 مئی کو، زی (ZEE) راجستھان نیوز جو کہ ایک بھارتی نیوز چینل ہے، نے پاک بھارت تنازع کی لائیو کوریج کے دوران ایک تصویر نشر کی اور دعویٰ کیا کہ یہ بھارت میں گرفتار کیے گئے ایک پاکستانی پائلٹ کی ہے، یہ کلپ اب بھی چینل کے آفیشل یوٹیوب پیج پر موجود ہے اور اسے دو منٹ کے مارک پر دیکھا جا سکتا ہے۔

اسی طرح کے دعوے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر یہاں، یہاں اور یہاں شیئر کیے گئے۔
حقیقت
ریورس امیج اور کی ورڈ سرچ (keyword search) سے پتا چلتا ہے کہ یہ تصویر بھارت کی نہیں بلکہ ترکی کی ہے۔
یہ تصویر دسمبر 2016 میں لی گئی تھی جب جنوب مشرقی ترکی میں ایک ترک لڑاکا طیارہ گر کر تباہ ہو گیا، جس کے نتیجے میں پائلٹ کو ایجیکٹ (Eject) کرنا پڑا، یہ تصویر گیٹی امیجز (Getty Images) نے شائع کی تھی اور اس میں ترک فوجی اہلکاروں کو حادثے کی جگہ کے قریب دیکھا جا سکتا ہے۔
آپ اصل تصویر یہاں دیکھ سکتے ہیں، جس کا کیپشن ہے: ”ترک فوجی اہلکار 12 دسمبر 2016 کو دیار باقر میں گر کر تباہ ہونے والے ترک ایف-16 جنگی طیارے کے قریب پہنچتے ہیں، ترک فوج نے کہا کہ ایک ترک لڑاکا طیارہ جنوب مشرقی شہر دیار باقر کے ایک ہوائی اڈے کے قریب گر کر تباہ ہو گیا، تاہم پائلٹ طیارے سے محفوظ طریقے سے ایجیکٹ ہونے میں کامیاب ہو گیا۔“

فیصلہ: وہ وائرل تصویر جو بھارتی فوج کے ہاتھوں گرفتار پاکستانی پائلٹ کو دکھانے کا دعویٰ کرتی ہے، غلط ہے۔
اصل تصویر 2016 کی ہے اور یہ جنوب مشرقی ترکی میں ترک لڑاکا طیارے کے حادثے کے بعد کی صورتحال کو ظاہر کرتی ہے۔
ہمیں X (ٹوئٹر) @GeoFactCheck اور انسٹاگرام @geo_factcheck پر فالو کریں۔
اگر آپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے توv [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔
Leave a Reply