
ویانا/نیویارک: اقوام متحدہ کی جوہری نگرانی کی ایجنسی آئی اے ای اے (IAEA) کے ڈائریکٹر جنرل رافائل ماریانو گروسی نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں نہیں معلوم اب ایران کا انتہائی افزودہ یورینیم کہاں ہے؟
یہ بات انہوں نے بلومبرگ نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہی، رافائل ماریانو گروسی نے انکشاف کیا کہ ایران کے پاس موجود انتہائی افزودہ یورینیم کے ذخیرے کے موجودہ مقام کی تصدیق ممکن نہیں رہی کیونکہ اسرائیلی حملے معائنہ کاروں کی رسائی میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ ایران کے پاس 409 کلو گرام انتہائی افزودہ یورینیم جو کہ تقریباً 10 جوہری ہتھیار بنانے کے لیے کافی ہے، اسے اصولی طور پر اصفہان کے زیر زمین مرکز میں اے ای اےکی نگرانی میں محفوظ ہونا چاہیے تھا لیکن اب اس کی پوزیشن واضح نہیں ہے۔
گروسی نے بلومبرگ کو بتایاکہ انہیں یقین نہیں ہے کہ جنگ کے دوران تمام جوہری تنصیبات بند کر دی جاتی ہیں اور نہ کوئی معائنہ ہوسکتا ہے۔
بلومبرگ کے مطابق گروسی کا یہ بیان ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والے ایک بڑے عالمی خطرے کی نشاندہی کرتا ہے، اگرچہ اسرائیلی حملوں سے یورینیم کی نئی افزودگی کی صلاحیت متاثر ہوئی ہے لیکن دنیا اس ذخیرے سے اپنی نظر کھو سکتی ہے جو پہلے سے تیار شدہ اور خطرناک حد تک افزودہ ہے۔
ایران کی جانب سے حفاظتی اقدامات کی معلومات نہیں ملیں
آئی اے ای اے کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں سے قبل ایجنسی کے معائنہ کار روزانہ ایک سے زائد مرتبہ ایرانی تنصیبات کے دورے کر رہے تھے لیکن ایران نے اب تک یہ واضح نہیں کیا کہ اس نے ذخیرے کو محفوظ رکھنے کے لیے کیا اقدامات کیے ہیں۔
اس حوالے سے گروسی نے مزید کہا کہ انہیں کسی بھی تفصیل سے آگاہ نہیں کیا گیا، وہ نہیں جانتے کہ ان حفاظتی اقدامات کی نوعیت کیا ہے، انہوں نے بتایا کہ فی الحال آئی اے ای اے سیٹلائٹ تصاویر کے ذریعے نگرانی جاری رکھے ہوئے ہے اور تاحال ایسا کوئی اشارہ نہیں ملاکہ ایران نے افزودہ یورینیم کو منتقل کیا ہو۔

گروسی نے بتایا کہ اگر ایران نے ذخیرہ خفیہ مقام پر منتقل کیا تو یہ جوہری عدم پھیلاؤ کے عالمی معاہدے (NPT) کی سنگین خلاف ورزی ہوگی۔
مکمل ہتھیار سازی کی کوشش نظر نہیں آئی
گروسی نے یہ بھی کہا کہ ایران اگرچہ جوہری ہتھیار بنانے کی باقاعدہ کوشش کرتا نظر نہیں آیا لیکن دنیا میں کوئی اور ملک اس درجے پر یورینیم افزودہ نہیں کر رہا۔
انہوں نے کہا کہ بہت سے اعلیٰ حکام کہہ چکے ہیں کہ ایران کے پاس ‘جوہری پزل’ کے تمام ٹکڑے موجود ہیں، صورتحال میں بہت ابہام ہے اور یہ کبھی بھی اچھا نہیں ہوتا۔
کیا ذخیرہ خفیہ مقام پر منتقل کیا جاسکتا ہے؟
ادھر امریکی ادارے آفس آف سائنٹیفک اینڈ ٹیکنیکل انفارمیشن کے مطابق ایران کا افزودہ یورینیم صرف 16 ایسے سلنڈرز میں سما سکتا ہے جن کی اونچائی 36 انچ ہو، اس کا مطلب ہے کہ اگر اسرائیل ایران کی تنصیبات تباہ بھی کر دے تب بھی یہ مواد کسی خفیہ مقام پر منتقل کیا جاسکتا ہے اور یہی وہ خدشہ ہے جس نے عالمی نگرانی کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
Leave a Reply