نئی حلقہ بندیوں کے تنازع نے امریکا کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا


نئی حلقہ بندیوں کے تنازع نے امریکا کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا

فوٹو: فائل

واشنگٹن: امریکا میں مردم شماری بیورو کی جانب سے ہر دہائی میں ہونے والی مردم شماری کے بعد یا کسی عدالتی فیصلے کے تحت نئی  انتخابی حلقہ بندیاں (ریڈسٹرکٹنگ) کی جاتی ہیں۔ 

تاہم اب حکمران  ریپبلکن جماعت ریاست ٹیکساس میں اس روایت کو توڑنے جا رہی ہے  اور خدشہ ہے کہ دیگر ریاستیں بھی اسی راستے پر چل پڑیں گی۔

ٹیکساس میں ڈونلڈ ٹرمپ کے حمایت یافتہ ایک منصوبے کے تحت ایوانِ نمائندگان میں ریپبلکنز کی 5 اضافی نشستیں یقینی بنانے کے لیے نئی حلقہ بندی کی جا رہی ہے۔

اس نئی حلقہ بندی کے بعد  2026 کے وسط مدتی انتخابات میں ڈیموکریٹس کے لیے اکثریت حاصل کرنا مزید مشکل ہو جائے گا۔ 

ریپبلکن جماعت کے اس منصوبے کو روکنے کے لیے ٹیکساس کی ریاستی اسمبلی کے ڈیموکریٹک ارکان ایوان سے واک آؤٹ کر کے ریاست ہی چھوڑ گئے ہیں تاکہ اسمبلی کا کورم پورا نہ ہوسکے۔

ٹیکساس کے پاس ایوانِ نمائندگان میں کُل 38 نشستیں ہیں جن میں سے فی الحال ریپبلکنز کے پاس 25 اور ڈیموکریٹس کے پاس 12 نشستیں ہیں جبکہ ایک نشست ایک ڈیموکریٹ رکن کے انتقال کے باعث خالی ہے۔

امریکا میں عام طور پر ہر مردم شماری کے بعد ایوان نمائندگان کی 435 نشستوں کو نئی آبادیاتی تقسیم کی بنیاد پر 50 ریاستوں میں بانٹا جاتا ہے۔ ہر ریاست اپنے طریقے سے نئے حلقے بناتی ہے، کچھ ریاستوں میں آزاد کمشنز حلقہ بندیاں کرتے ہیں جبکہ دیگر میں یہ اختیار ریاستی اسمبلی کو حاصل ہوتا ہے۔

اگر سیاسی جماعتیں حلقہ بندیاں اپنے حق میں حد سے زیادہ تبدیل کریں تو یہ عدالت میں چیلنج ہو سکتی ہیں، خاص طور پر جب یہ ووٹنگ رائٹس ایکٹ کی خلاف ورزی ہو۔ ایسی صورت میں بعض اوقات جج خود نئے حلقے متعین کرتے ہیں۔

اگرچہ مردم شماری کے بعد تمام ریاستیں ابتدائی حلقہ بندیاں مکمل کر لیتی ہیں لیکن قانونی یا سیاسی بنیادوں پر ان میں تبدیلی کی جا سکتی ہے۔ فیڈرل قانون کے مطابق ہر مردم شماری کے بعد ریڈسٹرکٹنگ ضروری ہے، لیکن یہ نہیں کہا گیا کہ وسط مدت میں ایسا نہیں ہو سکتا۔

کچھ ریاستوں میں ایسے قوانین موجود ہیں جو درمیانی مدت میں حلقہ بندیوں میں تبدیلی کو روکتے ہیں یا اس پر سخت شرائط عائد کرتے ہیں۔

ٹیکساس ماضی میں بھی ایسا کر چکا ہے، 2000 کی مردم شماری کے بعد جب ریاستی اسمبلی حلقہ بندیوں پر متفق نہ ہو سکی تو وفاقی عدالت نے اپنی حلقہ بندیاں نافذ کیں۔ اس وقت ایوان میں ریپبلکن رہنما ٹام ڈی لی نے کہا کہ ٹیکساس میں پانچ اضافی ریپبلکن نشستیں ہونی چاہئیں اور انہوں نے اس کے لیے بھرپور دباؤ ڈالا۔

ریاستی ڈیموکریٹس اس وقت بھی اوکلاہوما چلے گئے تھے تاکہ اسمبلی میں کارروائی نہ ہوسکے لیکن آخر کار ٹام ڈی لی کامیاب ہو گئے اور 2004 میں پانچ نشستیں ریپبلکنز نے جیت لیں۔

اب ایک بار پھر ٹیکساس کے ڈیموکریٹس نے اسمبلی کا کورم توڑنے کے لیے اجتماعی طور پر ریاست چھوڑ دی ہے اور اس بار وہ ریاست ایلینوائے گئے ہیں۔

نئی حلقہ بندیوں کا یہ عمل ایک سنہری موقع ہوتا ہے کہ کوئی جماعت حلقے اس انداز سے تیار کرے کہ وہ دوسری جماعت کو نقصان پہنچائے ، اسے ’جیر ی مینڈرنگ‘ کہا جاتا ہے۔ لیکن اگر کوئی جماعت اتنے جارحانہ انداز سے نئی حلقہ بندیاں کرے کہ اس سے اس کی اپنی نشستیں بھی خطرے میں پڑ جائیں تو اس حکمت عملی کو ’ڈمی مینڈرنگ‘کہا جاتا ہے۔



Source link

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *