
نیویارک: پاکستان کی فوجی حکمت عملی اور ایکشن کے تاریخی اثرات سے مودی کا سیاسی مستقبل مخدوش ہو گیا۔
پاکستان کی جوابی کارروائیوں سے اپنے مقاصد کے حصول میں شکست خوردگی اور امریکی دباؤ کی شکار مودی حکومت نے جنگ بندی کو قبول کرتے ہی اس کی شرائط سے انحراف کی راہ تلاش شروع کردی ہے۔
کسی تیسرے غیر جانبدار ملک میں پاک بھارت مذاکرات کی شرط تسلیم کرکےاب بھارت چند گھنٹوں ہی میں انکاری ہوگیا ہے۔
صدر ٹرمپ کی مداخلت اور امریکی وزیر خارجہ مائیک روبیو کی کوششوں اور سعودی عرب، قطر، عرب امارات کے تعاون اور حمایت سے طے پانے والی پاک بھارت جنگ بندی کی نہ صرف اس شرط سے بھارت انکاری ہوگیا ہے بلکہ مکمل جنگ بندی کے سمجھوتے سے انحراف کرتے ہوئے کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر شدید گولہ باری کرکے بھی عملی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا ہے۔
اس کے علاوہ بھارت کے سیکرٹری خارجہ وکرم مصری نے پاکستان اور بھارت کے دونوں ڈائریکٹر جنرلز کی جنگ بندی کے بارے میں رابطے کو بنیاد بنا کر یہ کہا ہے کہ ان دونوں کے درمیان پیر کو دوبارہ بات چیت ہوگی اور یہ جنگ بندی عارضی انتظام ہے جس کا جائزہ لیا جائےگا۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے یہ دونوں بھارتی مؤقف اپنی تازہ رپورٹ میں بیان کیے ہیں جبکہ کشمیر میں کنٹرول لائن پر جنگ بندی کے سمجھوتہ کو قبول کرنے کے بعد بھی بھاری اسلحہ ا ور مکمل فوجی طاقت سے جنگی تصادم کا جاری رکھنا سمجھوتے کی عملی خلاف ورزی ہے۔
پاک بھارت تصادم کے بارے میں امریکا کی لاتعلقی کا برملا اعلان کرنے والے امریکی نائب صدر جے ڈی وینس اچانک پاک بھارت جاری عملی جنگ کو رکوانے کے لیے کیوں سرگرم ہوگئے؟
اس کی وجہ پاکستانی افواج کا تحمل اور بھارت کے خلاف جوابی مہلک کارروائیاں اور شاندار کامیابیاں تھیں جس نے بھارت کی چھیڑی ہوئی جنگ کو بھارت کی اخلاقی، عملی، سیاسی اور سفارتی شکست میں تبدیل کردیا۔
Leave a Reply